دوستی اور نشے کی عادت

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ضیاء اللہ عثمانی، لوئر دیر 
ایک گاؤں میں دو دوست رہتے تھے۔ ایک کا نام عرفان جب کہ دوسرے کا نام مجیب تھا۔ ان کی دوستی مشہور تھی۔ سارے گاؤں والے ان پر رشک کرتے تھے۔ دونوں مل کر گاؤں کے لوگوں کی خدمت کرتے تھے۔ وقت گزرتا رہا، اور دوستی میں اور پختگی آتی رہی۔ عرفان کو سیگریٹ نوشی کا شوق تھا؛ جب کہ مجیب کو ہر قسم کے سیگریٹ سے سخت نفرت تھی۔ ایک دن گاؤں سے باہر کھیتوں میں دونوں سیر کررہے تھے۔ عرفان سیگریٹ کا پیکٹ گھر بھول گئے تھے۔ اس لیے اپنے جگری دوست مجیب سے سیگریٹ لانے کا مطالبہ کردیا۔ مجیب نے ذرا سوچنے کے بعد آمادگی ظاہر کی اور سیگریٹ لانے چلا گیا۔ سوچتے سوچتے اس کو ایک شرارت سوجھی اور دکان سے سیگریٹ کے ساتھ ساتھ چائینیز پٹاخے بھی خریدے۔ دکان سے نکلتے ہی سیگریٹ کو خالی کر کے پٹاخہ ڈالنے کے بعد اچھی طرح بند کردیا۔ مجیب کا دوست عرفان سیگریٹ کے شوق میں پاگل ہونے والا ہی تھا کہ مجیب نے عین موقع پر سیگریٹ پیش کردیا۔ مجیب گنا چوستا رہا اور اس کا دوست عرفان سیگریٹ کی کش لگانے لگا۔ چند منٹ ہی گزرے تھے کہ پٹاخے کی آواز آئی اور ساتھ ہی ساتھ عرفان کی چیخیں فضا میں بلند ہوئیں۔ مجیب اپنے دوست کی طرف لپکا جو زخمی ہوچکا تھا۔ دوست کو ڈاکٹر کے پاس دوڑتے ہوئے لے گئے۔ ڈاکٹر سے پٹی وغیرہ کر کے جب جانے لگے تو مجیب خیرخواہانہ انداز میں بولا: دیکھ میرے دوست نشہ آپ کی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔ اگر آپ نے مستقبل میں کچھ بننا ہے تو نشہ چھوڑ دو۔ اگر آپ نہیں مانتے تو میری اور آپ کی راہیں جدا ہیں۔ مجھے نشے سے سخت نفرت ہے۔ میں تنگ آچکا ہوں۔ میں آپ کے ساتھ اور نہیں رہ سکتا۔ عرفان کچھ توقف کے بعد: میں میں وعدہ کرتا ہوں۔ آج کے بعد کبھی نشہ نہیں کروں گا۔ عرفان نے آہستہ آہستہ نشے سے چھٹکارے کا پلان بنایا اور چند ہی دنوں بعد اس کی یہ بری عادت چھوٹ گئی۔ پیارے بچو! ہمیں چاہیے کہ خود بھی مجیب کی طرح بنیں، اور اپنے دوستوں کو بھی اس طرح بنانے کی کوشش کریں تاکہ ہماری مستقبل روشن ہو اور ہم کامیاب زندگی گزار سکیں

Short URL: http://tinyurl.com/y3kzjpfd
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *