خوش کیسے رہا جائے؟۔۔۔۔ تحریر: احمد علی عاقِلؔ

Ahmed Ali Aaqil
Print Friendly, PDF & Email

یقیناًاس دور میں خوش رہنا ہی سب سے مُشکِل کام نظر آتا ہے۔جہاں انسان روز نئی ایجادات سے اپنی زِندگی آسان بنا رہا ہے وہاں اُس کے لیے خوشی تلاش کرنا اُتنا ہی مُشکِل نظر آنے لگا ہے۔ہماری روزمرّہ زِندگی میں کُچھ ایسی غلطیاں ہیں جِن کو اگر سُدھار لیا جائے تو ہم کافی حد تک اپنے آپ کو خوش رکھ سکتے ہیں۔آن میں سے کُچھ کا ذکر کرنے جا رہا ہوں:۔
۔*خود کو دوسرے جیسا بنانا: سب سے مُشکِل کام ہوتا ہے اپنے آپ میں رہنا ۔ہم ہر وقت خود کو دوسروں جیسا بنانے کی کوشِش میں لگے رہتے ہیں۔دوسرا ہمیشہ ہمیں خود سے زیادہ خوبصورت نظر آتا ہے،ذہین نظر آتا ہے،کم عُمر لگتا ہے لیکِن وہ کبھی بھی ’’آپ‘‘ نہیں ہو سکتا۔اپنے آپ کو اِس لیے مت بدلیں کے لوگ آپ کو پسند کریں گے۔جو آپ اصل میں ہیں اُسی میں خود اعتماد رہیں۔ صحیح لوگ ضرور آپ سے پیار کریں گے اور آپ خود بھی اپنے آپ سے پیار کریں گے۔
۔*ماضی :کُچھ لوگ اپنی پُوری زِندگی اپنے ماضی میں گُزار دیتے ہیں۔وہ ہمیشہ اُس پہ نوحہ کناں ہوتے ہیں جو نہیں ہو سکا جو اِن کو کر لینا چاہیے تھا یا جو ہو جانا چاہیے تھا۔حالانکہ ماضی جا چُکا ہوتا ہے اور مستقبِل کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم اپنا کِتنا ٹائم خود کو یا اپنی قسمت کو کوسنے میں گُزار رہے ہیں۔اس سے کوئی تبدیلی نہیں آتی اور نہ ہی آئے گی۔ہمیں اپنے حال میں جینے کی ضرورت ہوتی ہے۔اپنے کام کے دوران چھُٹی پہ ہونے کے سپنے مت دیکھیں اور جب آپ چھُٹی پر ہوں تو بھول جائیں کہ آپکے آفِس ٹیبل پر کِتنا کام آپ کا اِنتطار کر رہا ہے۔صرف اپنے اِرد گِرد چھُپی خوبصورتی پہ دھیان دیں۔
۔*مسائل اور خوف:میرا یقین کریں اگر ہر کوئی اپنے مسائل آپ کو دِکھانے کے لیئے ایک ڈھیر پر پھینک دے تو آپ اپنا سر پکڑ لیں گے۔اپنے مسائل کو تیزی سے ٹیکل کریں اُن سے بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے۔مسائل چاہے کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں اُن کا سب سے بہترین حل اُن کا سامنا کرنے میں ہی ہے۔خوف ایک ایسی چیز ہوتی ہے جو انسان کو فیصلے کرنے اور چانسِز لینے سے روکتا ہے۔یہ آپ کو اُس خاص حد تک محدود رکھتا ہے جہاں آپ اپنے آپ کو پُر سکون اور محفوظ محسوس کرتے ہیں۔لیکن ہماری زِندگی کی کہانی نئے نئے تجربات پہ مشتمل ہوتی ہے جو ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم اپنا سکون توڑ کر باہر نکلیں ،چانسِز لیں،فیصلے کریں۔اپنے مسائل اور خوف کو خود پر کنٹرول دینا ’’جینا ‘‘ نہیں کہلاتا۔یہ آپ کی مرضی ہے آپ اپنے مسائل اور خوف کے مالِک بن جاؤ یا پھر وہ خود آخر کا ر آپ کے مالِک ہوں گے۔
۔*دوسروں پہ تنقید: دوسروں کے بارے میں آپ کا منفی روّیہ آہستہ آہستہ آپ کی خوشیوں کو نِگل جاتا ہے۔جب آپ اپنی تمام ترخامیوں کے ساتھ خود سے مطمئن ہیں تو آپ کو دوسروں میں نظر آنے والی خامیوں سے بھی خطرہ محسوس نہیں ہونا چاہیے۔دوسروں کی خامیوں کے بارے میں پریشان ہونا چھوڑ دیں اوراپنے آپ پر توجہ دیں۔اپنی زِندگی کی بہتری اور مسلسل ترقی میں اتنا مصروف ہو جائیں کی آپ کو دوسروں پہ تنقید کرنے کا وقت ہی نہ ملے۔
۔*منفی خودکلامی:دماغ کو اگر صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ ایک بہترین آلہ ہے۔لیکن اگر غلط طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ بہت تباہ کُن ثابت ہو سکتا ہے۔خود کو اپنی دِماغی خود کلامی سے آگاہ رکھیے۔ہم سب خاموشی سے اپنے دماغ میں خود سے بات کرتے ہیں لیکن ہم ہر وقت ہوش میں نہیں ہوتے کہ ہم کیا کہ رہے ہیں اوراس کا ہم پہ کیا اثر ہو رہا ہے۔کسی نے باِلکل ٹھیک کہا ہے کہ ’’ آپ یہ سوچتے ہیں کے آپ کر سکتے ہیں یا آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ نہیں کر سکتے ،دونوں صورتوں میں آپ کی سوچ ٹھیک ہے۔‘‘اپنے بارے میں منفی سوچ اور اپنے آپ سے منفی خود کلامی ہماری ناکامی کی بڑی وجوہات میں سے ہیں۔اپنے آپ کو سُنیے اور منفی خیالات کی بجائے مثبت خیالات کو دماغ میں جگہ دیں۔وقت کے ساتھ ساتھ آپ اپنی زندگی میں تبدیلی محسوس کریں گے۔
۔*اختیارات:اگر آپ ہر چیز کو اپنے اختیار میں کرنے کی کوشِش کریں اور پھر اُن چیزوں کے بارے میں پریشان ہوں جِن پہ آپ کا اختیار نہیں ہے تو آپ اپنے آپ کو پوری زندگی کی مایوسی اور مصائب کی طرف لے جائیں گے۔کُچھ قوتیں اختیار سے باہر ہوتی ہیں اور آپ اُن کو بدل نہیں سکتے لیکن آپ اُن کے بارے میں اپنا طرزِعمل بدل سکتے ہیں۔ہر کسی کی زندگی کے کُچھ مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں۔اب یہ آپ پہ مُنحصر ہے کہ دونوں میں سے کونسا پہلو آپ کی توجہ کا مرکز بنتا ہے کیونکہ آپ کا خوش ہونا یا نہ ہونا اسی پہ منحصر ہوتا ہے۔بہترین کام جو آپ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ اُس چیز کو چھوڑ دو جو آپ کے اختیار میں نہیں ہے۔اور اپنی ساری توانائی اُس کو بدلے میں صرف کرو جِس پہ آپ کا اختیار ہے،جیسے کہ آپ کا روّیہ۔
۔*تبدیلی :بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنے اِرد گِرد ہونے والی تبدیلی سے بچنا چاہتے ہیں لیکن اگر کبھی کُچھ تبدیل نہ ہونا تو اگلے دِن کبھی سورج طلوع نہ ہوتا۔ہم میں سے بہت سے لوگ جہاں وہ ہیں دہاں ہی مطمئن نظر آتے ہیں حالانکہ پوری کائنات مسلسل تبدیل ہو رہی ہوتی ہے۔وقت کی تبدیلی کے ساتھ تبدیل ہونا ہماری خوشی کے لیے بہت ضروری ہے۔
۔*تاخیر: اپنے اہداف کے حصول میں بے جا تاخیر مت کریں۔کچھ لوگ محظ کامیابی کے سپنے دیکھتے ہیں جبکہ دوسرے اُٹھتے ہیں ،محنت کرتے ہیں اور کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔اپنے آپ پر قابو رکھیں اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں۔کسی کام کو ٹال دینا فوری طور پر اُس کو اور مشکل بنا دیتا ہے۔جو کام ہم آج شروع نہیں کر سکتے اُس کو کل ختم کیسے کریں گے۔اور کسی نہ مکمل کام کی سوچ میں ڈوبے رہنے سے زیادہ اعصاب شکن چیز اور کوئی نہیں ہو سکتی۔آگے نکل جانے کا راز صرف شروعات میں پوشیدہ ہے۔تو فِنِشنگ لائن کو بھول کر صرف اپنے پہلے قدم پہ توجہ دیں اور خود سے کہیں کہ’’ میں اپنے اس کام کا آغاز ایک چھوٹے اور نہ مکمل قدم سے کر رہا ہوں‘‘ اور پھر وہی چھوٹے قدم مِل کر آپ کو بڑی کامیابی کی طرف لے جائیں گے۔جس کے پیچھے آپ کی خوشیاں پوشیدہ ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/hjkk3rb
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *