خواتین کی تعلیم و ترقی کیلئے حکومت کے احسن اقدامات

Print Friendly, PDF & Email

تحریر۔لاریب فاطمہ ملک
اللہ تعالی نے عورت کو ماں، بہن، بیوی اور بیٹی جیسے خوبصورت رشتوں سے نوازا ہے جس سے اس کائنات میں رنگ بھر گئے ہیں ان تمام رشتوں کی قدر کرنا ہم سب کا اخلاقی اور دینی فریضہ بھی ہے عورت چاہے کسی بھی روپ میں ہو ماں کے روپ میں ہو یا بہن کے روپ میں ،بیوی کے روپ میں ہو یا بیٹی کے روپ میں کسی بھی روپ میں قابل عزت اور قابل صد احترام ہے اس کو جائز مقام و مرتبہ دینا ہمارا دینی اور اخلاقی فرض ہے ۔عورت کے بغیر صحت مند خوشحال معاشرے کا قیام نا ممکن ہے اسلام نے تو آج سے چودہ سو سال پہلے عورت کے حقوق بتا دئیے تھے اور اُن کے حقوق کی حفاظت کے بارے میں سختی سے تاکید بھی کر دی تھی ۔ عورت اور مرد گاڑی کے دو پہیے ہیں جن کے بغیر گاڑی کا چلنا نا ممکن ہے ان میں سے ایک پہیہ بھی خراب ہو جائے تب بھی گاڑی نہیں چل سکتی یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ عورت بھی مردوں کی طرح اس معاشرے کا لازمی جزو ہے اور دونوں کی عملی شراکت داری سے صحت مند معاشرے کی بنیاد بنتی ہے ۔عورت کا ہر رشتہ تقدس اور احترام کا متقاضی ہے جو معاشرے کی اخلاقی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔ انسان کی تو پہلی درسگاہ ہی ماں کی گود ہے جہاں سے انسان تعلیم حاصل کرنا شروع کر دیتا ہے۔ عورت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بہترین نگہداشت کے ساتھ ساتھ ان کی کردار سازی پربھی خصوصی توجہ دے تاکہ وہ اس معاشرے کے شریف اورمہذب شہری بن سکیں ۔ پاکستان کی آبادی تقریباً نصف خواتین پر مشتمل ہے ، خواتین کو ترقی کے عمل میں شامل کیے بغیر پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی منزل حاصل نہیں کی جا سکتی ۔وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں مسلم لیگ ن کی حکومت خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی ترقی کیلئے ایسے شاندار اقدامات کر رہی ہے جن کی ملک کی تاریخ میں کوئی اور مثال نہیں ملتی جب مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو اس حکومت نے جنوبی ایشیاء کے سب سے بڑے تعلیمی فنڈ کی بنیا د رکھی آج پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کا حجم بیس ارب ہو چکا ہے اس فنڈ سے مالی وسائل کی کمی کا شکار غریب گھرانوں میں رہنے والے بچے اور بچیاں جوتعلیمی اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کرسکتے تھے اس فنڈ کی بدولت وظائف حاصل کر کے اپنی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس جاری پروگرام کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس میں پورے پاکستان کے بچے اور بچیوں کو شامل کیا گیا ہے ۔ پاکستان صرف پنجا ب سے نہیں بنتا بلکہ پاکستان میں پنجاب ، خیبر پختونخوا ، بلوچستان ، سندھ آزاد کشمیر گلگت بھی شامل ہیں ۔ اگر سابقہ حکومتیں اس قوم کے نگینوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے اور اُ ن کی ترقی کے لیے وسائل فراہم کرتیں تو آج پاکستان کا شمار بھی ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں ہوتا سابقہ حکومتوں نے اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی ترقی یافتہ قوموں نے معیاری تعلیم اور اس کے ساتھ ساتھ جدید علوم کو فروغ دے کر ہی ترقی کی منازل طے کی ہیں ۔اس حوالے سے بی آئی ایس پی کا کردار بھی قابل تحسین ہے جوکہ سابقہ حکومت کا شروع کردہ منصوبہ تھا لیکن موجودہ جمہوری حکومت نے نہ صرف اس منصوبے کو جاری رکھا بلکہ آج بی آئی ایس پی کو نظر ثانی شدہ پراکسی مینز ٹیسٹ ( پی ایم ٹی) فارمولا کے تحت عالمی سطح پرمستند غیر مشروط مالی معاونت کے پروگراموں میں’ٹاپ رینک’ حاصل ہوچکا ہے ۔منصوبہ کی چیئرمین محترمہ ماروی میمن ہیں جنہوں نے پاکستان کے کونے کونے کی غریب نادار خواتین کو اس پروگرام سے مستفید کیا۔حکومت اس پروگرام میں شفافیت کو یقینی بنانے اور اسے پاکستان کیلئے باعث فخر بنانے کیلئے مسلسل اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔سال 2016میں بی آئی ایس پی نے عالمی ماہرین کے تعاون سے ایک وسیع مشاورتی عمل کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں ایک نظر ثانی شدہ پی ایم ٹی فارمولا سامنے آیا جس میں کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کئی اضافی خصوصیات شامل ہیں۔ جس میں بہتر ویلفیئر انڈیکیٹر، غیر تصدیق شدہ انڈیکیٹر کا اخراج، لوکیشن اور انٹریکشن سے متعلق عوامل شامل کی گئے آج اسی کی بدولت بی آئی ایس پی بھی خواتین کی ترقی کیلئے ایک معاون پروگرام ثابت ہوا ہے۔ حقیقی طور پر غریبوں کی مدد کرنے سے عالمی سطح پر بی آئی ایس پی کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے ۔موجودہ جمہوری حکومت کی جانب سے خواتین کیلئے جتنے پروگرام شروع کیے گئے اُن کی بدولت آج خواتین ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کررہی ہیں۔امید کی جارہی ہے کہ موجودہ حکومت آئندہ بھی خو تین کی ترقی کہ لیے ایسے اقدامات کر تی رہے گی تاکہ عورتوں کو معاشرے میں بہتر مقام حاصل ہو سکے۔

Short URL: http://tinyurl.com/y6vhh9wb
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *