خواتین کاعالمی دن

Muhammad Sajawal Nawaz
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: محمد سجاول
خواتین ہمارے معاشرے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں حالانکہ ایک صدی قبل یہ رواج مغر ب میں شروع ہوا جسے اب پاکستان میں بھی اکثریت سے اپنایاجا چکا ہے۔ خواتین کا عالمی دن 1909 سے منایا جا رہا ہے۔لیکن یہ عالمی دن دنیا بھر میں 8 مارچ کو منا نے کا فیصلہ کیا گیا۔ پہلے پہل خواتین کا عالمی دن سال کے آخر میں منایا جانے لگا جس کے بعد کچھ سالوں میں یہ جنوری میں منایا جاتا رہا ،اور کچھ عرصہ بعد وہ بھی ختم کر دیا گیا۔1923میں نیویارک میں خواتین کی ایک ٹیم نے مل کرایک فیکٹری میں خودکو آگ لگا دی جس سے 140خواتین وبال جان بن گئیں۔ ایک دفعہ دوبارہ خواتین نے مل کر ایک مارچ چلایا جس سے یہ نتائج اخذ ہوئے کہ ہر سال8مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جائے گا۔جس کا مقصد خواتین کے حقوق کی پاسداری کرنا اور اس کے علاوہ ،وہ خواتین جو کم تنخواہ پر اپنی زندگی بسر کر رہی ہیں جس میں وہ اپنے گھرکے تمام تر کام ،بچوں کی طرف توجہ دینا، وہی کم تنخوا ہ میں اپنے بچوں کا پیٹ بھی پالنا، معاشرے میں تنقید کا نشانہ بھی بننااور پھر گھر سے بھی باتیں سننا یہ تمام تر کاموں کو برداشت کرتے ہوئے زندگی گزار رہی ہیں۔حالانکہ حضرات بھی بہت سی مجبوریوں میں اپنی زندگی گزارتے ہیں،پر ان کو ہفتہ واریا ماہانہ ایک چھٹی تو ضرور ملتی ہے پر اس کے بر عکس اگر دیکھا جائے تو سال کے 365 دنوں میں عورتوں کو اگر ملازمت سے چھٹی ہوبھی جائے تو گھرکے تمام تر کا م تو اسی کے ذمہ ہوتے ہیں ۔اس لئے خواتین کا عالمی دن قرار دیا گیا تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے ۔
اس کے بر عکس ہمارے معاشرے میں دیکھا جائے توحالات انتہائی ابتر ہیں جس میں گھریلو حالات ، غربت،افلاس ،تنگدستی ،محرومی ،لاعلاجی اور مہنگائی کے ہاتھوں لوگ تنگ آچکے ہیں۔جب ایک لاچار،بے بس ،مجبور عورت روزگار کے لیے اس معاشرے میں نکلتی ہے تو اسے پھر جنسی طور پر ہراساں کیا جاتاہے۔پھر عورت کا گھر سے روزگار کے لیے باہر جانا غلط تصور کیا جاتا ہے۔کیو نکہ آئے دن ہونے والے برے افعال جس میں زیادتی کے کیسیز ،طلاقوں، خودکشیوں اور بدامنی کا پیدا ہونا ایک عام بات ہوچکی ہے۔آنے والے تمام دنوں میں اس کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے جس میں معصوم بچیاں بھی جنسی طور پر ہراساں ہورہی ہیں۔جس سے گھروں کے گھر اجڑ رہے ہیں اور سکون نام کی چیز ختم ہو چکی ہے۔اب جس معاشرے میں یا جس جگہ پر سکون ، اطمینان قلب ختم ہوجائے وہ معاشرے تباہ ہو کر رہ جاتے ہیں ،ترقی کی کوئی شمع نہیں روشن ہوتی، کیونکہ اس طرح کے حالات میں شکرگزاری ختم ہوجاتی ہے۔پھر اللہ تعالیٰ کی برکات ،رحمتیں نہیں رہتیں اور جس سے کوئی بھی خوشحال معاشرہ ،گھر،فیکٹری،فرم،خاندان،شہر یا ملک زوال کا شکارہو جاتا ہے۔ اسی لیے ہمیں چاہیے کہ ہم لوگ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اس کی دی ہو ئی نعمتوں پر خوش ہوں کیونکہ یہی خوشحالی کی ایک بڑی وجہ ہے جسے ہم لوگ بھول چکے ہیں جب یہ ہمارے اخلاق میں سلوک میں دوبارہ آنا شروع ہوجا ئے گی ہم خوشحال ہوجائیں گے ۔ خواتین بھی آزادی سے کام کر سکیں گی جس سے حالات بہتر ہوں گے ۔جوکامیاب لوگ ہوتے ہیں ان کی کامیابی کا راز یہ ہوتا ہے کہ صبح ہوتے ہی وہ لوگ نماز ادا کرتے ہیں تلاوت کرتے ہیں اوراللہ تعالیٰ کاشکر ادا کرتے ہیں۔جس سے ان کا پورا دن خوشگوار گزرتا ہے، دن میں چاہے بہت زیا دہ کام ہی کیوں نہ ہوں وہ بہت ہی تسلی اور آرام سے ہوجاتے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں خواتین کوبہت زیادہ تحفظ کی ضروت ہے کیونکہ راہ جا تی خاتون کو لوگ باتیں کرتے،تعلیق کرتے، مذاق اڑاتے ہیں جس سے بہت برے اثرات پیدا ہوچکے ہیں۔عورتوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کرنا ،انہیں بلیک میل کرنا اور غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرنا جو جسمانی تشدد سے بھی زیادہ اذیت ناک ہوتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں گالیوں میں بھی عورت کا نام اور رشتوں کے نام استعمال کیے جاتے ہیں۔جس میں بچے بھی کثیر تعداد میں شامل ہیں اور وہ بھی اپنے بڑوں سے ہی سیکھتے ہیں۔خواتین کے عالمی دن پر صرف سیمینارمنعقد کرنے سے،نشستیں رکھنے سے یا ریلیاں نکال کر اظہار کرنے سے اثرات نہیں پیدا ہوں گے بلکہ خواتین کے حقوق،عزت اوراحترام کوکھلے دل،کھلے ذہن سے تسلیم کرنا ہوگا،ان تمام تر جاہلانہ رسم ورواج کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہو گا۔جس سے ہمارا ملک ،ہمارا مذہب،ہمارامعاشرہ محفوظ اور مضبوط ہو گا،اور خواتین کو بھی تحفظ مل سکے گا۔ 

Short URL: http://tinyurl.com/y4hmo5re
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *