تضادات اورتنازعات

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: محمد ناصر اقبال خان

سی آئی اے لاہور کے پروفیشنل اورمستعد سربراہ سیّدندیم عباس اپنے دفترمیں ایک فون کال سنتے ہیں ،انہیں ملنے والی معلومات کی روشنی میں ان کی ایک ٹیم فوری روانہ ہوجا تی ہے ۔سیّدندیم عباس کی ہدایت پرسی آئی اے ٹیم نے شادمان لاہورمیں ایک گھرکامحاصرہ کرلیا جہاں چھ ڈاکو بندوق کی نوک پراہل خانہ کویرغمال بناکرلوٹ مارکررہے ہیں۔سی آئی اے پولیس لاہور کے فرض شناس اورسرفروش آفیسر محمدفہدمنصورنے اپنے ساتھی اہلکاروں کوہدایات دیں اورخودبھی پوزیشن سنبھال لی ،ڈاکوؤں کوسرنڈرکرنے کیلئے کہا گیا مگر وہ یہ سوچ کرڈٹ گئے کہ گرفتاری پیش کرنے کی بجائے ” مقابلہ ”کرنابہتر رہے گا،اس طرح زند ہ فرارہونے کی امیدبھی ہے اوراگرپولیس کے ہاتھوں مارے گئے تو”شہادت” ہمارامقدربنے گی جبکہ ہمارے ورثاخاندان کے بچوں کو ہماری بہادری کا قصہ سنایاکریں گے ۔سیّدندیم عباس اپنے آفس سے صورتحال کومسلسل مانیٹراورمحمدفہدمنصور کومختلف ہدایات جاری کررہے تھے ۔ڈاکوؤں نے سرنڈرکرنے کی بجائے مقابلہ شروع کردیا،میڈیا کے نمائندے اس اصلی مقابلے کوکیمروں کی آنکھ سے دیکھ رہے تھے ۔نڈرمحمدفہدمنصور اوران کے جانبازساتھی اہلکاروں سے مقابلہ کرتے ہوئے چارڈاکومارے گئے جبکہ دوفرارہونے میں کامیاب رہے ۔لاہور پولیس کے دبنگ کپتان محمدامین وینس کے آفس میں سی آئی اے لاہور کے ہیرو محمدفہد منصورسمیت ان کی ٹیم میں شریک دوسرے نڈراہلکاروں کوان کی شجاعت اورپیشہ ورانہ مہارت پرانعام واکرام سے نوازاگیا ۔چار ڈاکو گمنام موت مارے گئے جبکہ فرارہو نیوالے دوڈاکوؤں کوبھی معاشرے نے اپنا ہیروتسلیم کیانہ کرے گا ۔چاروں میں سے کسی ڈاکو کی مرقد پرشہید نہیں لکھاگیااورنہ قیامت تک چوروں ،ڈاکوؤں اوررہزنوں کی قبورپرشہید لکھاجائے گا۔شہادت شدت پسندی،غداری یاشرانگیز ی نہیں بلکہ وطن پرستی ،حق وصداقت اورشجاعت کی بنیادپرنصیب ہوتی ہے ۔ اپنے ملک کی سکیورٹی فورسزکے ہاتھوں مارے جانیوالے کسی سماج دشمن ،بدعنوان اورمجرم کوشہیدقرارنہیں دیاجاسکتا، شہید تومعصوم ہوتے ہیں ۔
سیّدندیم عباس کی قائدانہ صلاحیت اورمحمدفہدمنصور کی جرأت و بہادری کاواقعہ مجھے نوازشریف کاطرزسیاست دیکھتے ہوئے یادآگیا ۔نوازشریف بھی ان دنوں” محاصرے” میں ہے اورموصوف نے بھی ”شہادت” کی سعادت اپنے نام کرنے کیلئے سرنڈر کی بجائے” مقابلہ” کرنے کافیصلہ کیا ہے۔نوازشریف کوشہادت نصیب نہیں ہوگی کیونکہ جس وقت پاناماپیپرز کامعاملہ منظرعام پرآیاتھا اگراس وقت نوازشریف استعفیٰ دے کر فریش مینڈیٹ کیلئے عوام میں جاتاتوشاید ہمدردی کاووٹ بنک کیش ہوجاتا مگرنوازشریف نے اپنے طرزسیاست کے تضادات کی بنیادپر خود کوجس قسم کے تنازعات میں الجھالیا ہے اب اس کا وہاں سے بحفاظت نکلنا خارج ازامکان ہے ۔ عدالت عظمیٰ سے تاحیات نااہلی کے بعد مایوس اورمضطرب نوازشریف ریاست نہیں بلکہ اپنی سیاست پرمسلسل خودکش حملے کررہاہے۔ کسی کی ماں کوگالی د ینے والے بدزبان کو غیوربیٹا ”صاحب ”نہیں کہتا،جومادروطن پاکستان پربہتان لگائے اوراس کی شان میں گستاخی کرے گاپاکستانیوں کیلئے اسے صاحب کہناہرگزجائز نہیں۔بھارت کے بھگت کیلئے بھارتی گیت کے چند بول،
غیروں پہ کرم اپنوں پہ ستم 
اے جان وفایہ ظلم نہ کر
رہنے دے ابھی تھوڑاسابھرم
بھارت کے بھگت وہاں کیوں نہیں چلے جاتے۔پاکستان میں بھارت نوازسیاست ناقابل برداشت ہے۔نوازشریف سے منسوب متنازعہ انٹرویو کے بعد ان کی طرف سے وضاحت یامعذرت کی بجائے ڈٹ جانایعنی ڈھٹائی کامظاہرہ کرنا افسوسناک اورشرمناک ہے۔موصوف نے چندروزقبل قومی رازفاش کرنے کاعندیہ بھی دیا تھا۔نوازشریف کاقومی سیاست میں کردارختم ہوگیا،اس کاجارحانہ طرزسیاست اسے بندگلی سے باہر نہیں نکال سکتا ۔بھارت سرکار کسی قیمت پرنوازشریف کے انٹرویو سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاسکتی ۔پاکستان ایک امن پسندریاست ہے اوراس کے سکیورٹی ادارے پوری طرح بیدار ہیں۔ کوئی شرپسند گروہ پاکستان کی سرزمین کسی دوسری ریاست کیخلاف استعمال نہیں کرسکتا۔نوازشریف کی نااہلی کے بعد پاکستان میں اس کابیانیہ یاکوئی بیان سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا،بھارت اوراس کی اتحادی مقتدرقوتوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ محب وطن پاکستانیوں کونوازشریف کے حالیہ انٹرویو سے شدیددھچکا لگا ہے اوروہ مزید منظم اندازمیں افواج پاکستان کی پشت پرکھڑے ہوگئے ہیں ،حکمران جماعت کے وطن پرست قائدین اورکارکنان بھی نوازشریف کی حالیہ ہرزہ سرائی کے بعد سوچ میں پڑ گئے ہیں یقیناکوئی باشعور فردن لیگ کے غرق ہوتے ہوئے جہاز کے ساتھ ڈوبنا گوارہ نہیں کرے گا۔کوئی فردواحد سیاست چمکانے اورقومی اداروں کوبلیک میل کرنے کی آڑ میں پاکستان کے وقاراورقومی مفادکوبلڈوز نہیں کرسکتا۔ نوازشریف اپنی سیاسی غلطیاں دورکرنے کی بجائے انہیں مسلسل دہرارہاہے ۔سنجیدہ سیاسی کارکنان نوازشریف کے سیاسی فلسفہ سے متنفراور مسلم لیگ (ن) کوچھوڑ رہے ہیں۔ نوازشریف کے متنازعہ انٹرویو نے اوورسیزپاکستانیوں کوبھی شدید مایوس اورمضطرب کردیا ہے ۔پاکستان نے امن کیلئے اپنے ہزاروں شہریوں اورجوانوں کی جانوں کی قربانی دی ہے،ہم ہرقسم کی دہشت گردی کیخلاف ہیں۔ نوازشریف کااپنے متنازعہ انٹرویو کے دفاع میں ان افراد کاذکرکرناجواس موضوع پر بات کرتے رہے ہیں مضحکہ خیز ہے کیونکہ ان سے کوئی بھی تین بار پاکستان کاوزیراعظم منتخب نہیں ہوا۔حکمران جماعت کے قائدین کایہ کہنا کہ” نوازشریف کوحب الوطنی کے سر ٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں”درست ہے کیونکہ موصوف کے بھارت نوازبیانیہ کے بعد اسے کوئی حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دے بھی نہیں سکتا۔ شہبازشریف اپنی سیاست بچانے کیلئے نوازشریف کے حق میں مسلسل صفائیاں اوردوہائیاں دے رہا ہے مگراب اس شعبدہ بازی سے نوازشریف کاداغدار کردارصاف نہیں ہوگا۔نوازشریف کی متنازعہ تقریر غیورپاکستانیوں کوآج بھی یادہے جس میں موصوف نے کہا تھا کہ بھارت میں جس کی پوجاکی جاتی ہے اسی کوہم پوجتے ہیں،موصوف نے مزیدجو کچھ کہاتھا کوئی سچامسلمان اس کاتصور بھی نہیں کرسکتا ۔ نوازشریف کا بھارت کی طرف جھکاؤاچانک شروع نہیں ہوا ۔
مہذب معاشروں میں انسان کی قدراقتدارنہیں بلکہ اس کے افکاراور کردارکی بنیادپرکی جاتی ہے۔نوازشریف کاکردارآشکارہوگیا،وہ دوسروں کو عزت دے گاتوجواب میں اسے عزت ضرور ملے گی ۔پاکستان کواسلام کاقلعہ کہاجاتا ہے ،اگراس قلعہ میں کوئی میرجعفر نہ ہوتو ہزاروں نریندرمودی اورڈونلڈ ٹرمپ ہمارے وطن اورہم وطنوں کاکچھ نہیں بگاڑسکتے۔ نوازشریف کاڈان اخبار کومتنازعہ انٹرویودرحقیقت ایک گہری سازش کاشاخسانہ ہے ،زبان نوازشریف کی تھی مگرالفاظ کسی نادیدہ قوت کے تھے ۔پاکستان کوانڈرپریشرکرنے کیلئے نوازشریف کا”استعمال” کیا جارہا ہے ۔دنیا کے متعدد آزاد،غیرجانبداراورباضمیر مصنف بمبئی حملے کوخودساختہ شوقراردے چکے ہیں لیکن نوازشریف کواپنے آقاؤں سے متنازعہ بیانیہ کی”پرچی” ملی جس کی مددسے اس نے اپنی پاکستانیت کے پرخچے اڑادیے ۔نوازشریف میں سیاسی بصیرت اورسوجھ بوجھ ہوتی تووہ ہرگز پاکستان کوکٹہرے میں کھڑا نہ کرتا ۔نوازشریف کے متنازعہ انٹرویو کی کوئی قانونی حیثیت اوراخلاقی اہمیت نہیں ہے۔وہ عدالت سے تاحیات نااہل قراردینے پرریاست اورریاستی اداروں سے انتقام لے رہا ہے۔نوازشریف کاقومی رازفاش کرنے کا عندیہ دے کرریاست کودھمکاناموصوف کی پاکستانیت پرایک بڑاسوالیہ نشان ہے ۔بھارت یقینااپنی فطرت کے تحت نوازشریف کے متنازعہ انٹرویو پرشوربرپاکرے گالیکن ہماراپڑوسی نامرادرہے گا۔اگرنوازشریف کو ووٹ پراعتماد ہوتااوراس کے نزدیک ووٹ کی عزت ہوتی تو اسے ہرگزبھارت کے سہارے کی ضرورت نہ پڑتی۔بھارت جواپنے اندرونی مسائل میں بہت الجھاہوا ہے وہ چاہتے ہوئے بھی نوازشریف کی مددنہیں کرسکتا ۔جولوگ دوسروں یعنی بیرونی قوتوں پرانحصارکرتے ہیں وہ نوازشریف کی طرح تنہا رہ جاتے ہیں۔نوازشریف کاووٹ کوعزت دوکانعرہ بھی بیک فائرکرگیا کیونکہ جس جماعت میں آج تک اس کے اپنے ورکرزاورووٹرز کوعزت نہیں ملی اس کے قائدین ووٹ کو کیا خاک عزت دیں گے۔مچھروں کے ڈر نے نوازشریف کو جلاوطنی اختیار کرنے پرمجبورکردیاتھا مگروہ جاتے جاتے اپنے کارکنوں کوزندہ درگورکرگیا۔مسلم لیگ (ن)یوتھ ونگ کے بانی اورپنجاب کے صدر ایک نظریاتی سیاستدان میاں غلام حسین شاہد کودیوارسے لگادیا گیامگریوتھ ونگ آج بھی ان کے ساتھ کھڑا ہے۔مسلم لیگ (ن) لائیرزونگ کے مرکزی رہنما محمدسعیدطاہرسلہری ایڈووکیٹ کے ساتھ پارٹی قیادت نے جوسلوک کیاوہ حکمران جماعت کی سیاست کاایک شرمناک باب ہے۔مسلم لیگ (ن)یوتھ ونگ لاہور کے صدربجاش نیازی کی پرویزی آمریت کیخلاف مزاحمت کوفراموش کردیاگیا۔مسلم لیگ (ن) لاہور کے نائب صدرمیاں ذوالفقارحسین راٹھورجس نے 12اکتوبر99ء کے بعدسابقہ ایم پی اے حاجی امدادحسین کے ساتھ بدترین تشدداورقید وبندکاسامنا کیاآج اس کی حکمران جماعت میں کوئی وقعت اور حیثیت نہیں ۔لاہور کے سابق سیکرٹری اطلاعات مرزاگلریز بیگ گرانقدرخدمات کے باوجود قیادت کی چشم پوشی کے سبب پچھلے کئی برسوں سے بیمار ہیں اورپارٹی قائدین کی طرف سے ان کی تیمارداری تک نہیں کی گئی۔نوازشریف بتائے نوشادحمیدکہاں ہے جوپرویزی آمریت کے دوران شریف خاندان اور جمہوریت کے حق میں مظاہروں کی پاداش میں بیسیوں بار گرفتارہوا ۔چنیوٹ سے مسلم لیگ (ن) کاگوہرنایاب راناشہزادٹیپوآج کس حال میں ہے ،پارٹی قیادت نے پرآشوب دورمیں ساتھ دینے والے راناشہزادٹیپو سے ساتھیوں کویکسر نظراندازکردیا ۔مسلم لیگ (ن) میں” ووٹوں” نہیں ”نوٹوں” کوعزت دی جاتی ہے،وہاں صرف ”امیر”کو”مقام”ملتا ہے ۔ نوازشریف اور جاویدہاشمی دونوں نے ایک دوسرے کو”قبول” کرلیا مگر ملتان سے ن لیگ کے کارکنان نے داغی باغی کومسترد کردیا۔جاویدہاشمی خود سیاسی طورپر مردہ ہے وہ نوازشریف کی سیاست کوزندہ نہیں کرسکتا ۔جاویدہاشمی کو جس وقت افواج پاکستان کیخلاف زہراگلتے دیکھتاہوں تواس پرترس آتا ہے۔ عمران خان شہرلاہوراورپشاورمیں کینسر ہسپتال بنانے کے بعد اب کراچی میں تعمیرکرنے جارہاہے لیکن پاکستان کودماغی امراض سے نجات کیلئے ایک جدیدہسپتال کی ضرورت ہے جہاں جاویدہاشمی کیلئے ایک بیڈ مختص کردیا جائے۔ 
پاکستان کواپنے پڑوس میں جس بدترین دشمن کاسامنا ہے اسے ہماری نام نہادجمہوریت یاجھرلوبرانڈپارلیمنٹ نہیں بلکہ پیشہ وراوردبنگ فوج روکے ہوئے ہے۔اگرہمارے ملک میں میرجعفر نہ ہوں توبھارت ایل اوسی پرفائرنگ کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتا ۔ وطن پرست سیاسی قیادت پاکستان اورپاکستانیوں کاسرمایہ افتخار ہے مگرکچھ خونخوار بھیڑیے بھی کالی بھیڑوں کے بھیس میں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں ۔وطن فروش سیاستدانوں کی زبانیں چلتی ہیں جبکہ افواج پاکستان کاکام بولتا ہے ۔سیاسی خاندانوں کے پاس تواپنے اپنے ایک دو”شہید ”ہیں اوروہ پاکستان کے مالک ومختاربنے بیٹھے ہیں مگر افواج پاکستان کے شہیدوں کی گنتی توہزاروں میں ہے ۔ہمارے فوجی جوان جہاں دشمن کی بندوق سے نکلے بارودکاسینہ تان پرسامناکرتے ہیں وہاں سودسمیت کراراجواب بھی دیتے ہیں ۔ہمارے فوجی جوانوں کودشمن کی گولیاں اس قدرزخمی نہیں کرتیں جس قدرپاکستان میں دشمن کے وفادار وظیفہ خوروں اورمیرجعفرکے پیروکاروں کی گالیاں سن کران کے سینے زخموں سے چورچورہوجا تے ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/yar2tjw4
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *