تحریک آزادی کشمیر کو تقویت پہنچا نے کے لیے آزادمیڈیا اور حکومت ایک پیج پر ہیں ،سردار عابد حسین

Print Friendly, PDF & Email

حکومت آزادکشمیر نے ورکنگ جرنلسٹس کالم نگا رو ں اور میڈیا مالکان کی صحافتی خدما ت کے اعتراف میں سالانہ ایوارڈ کا سلسلہ شروع کردیا
حالیہ سرکاری دورے کے خلا ف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی دونمبر لوگ ایک بڑے مقصد کو سبو تاژ کرنے میں مصروف رہے جو کہ کم ظرفی ہے


برمنگھم ( ایس ایم عرفان طا ہر سے ) تحریک آزادی کشمیر کو تقویت پہنچا نے کے لیے آزادمیڈیا اور حکومت ایک پیج پر ہیں ، مثبت اور مو ئثر صحافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے صحا فتی صفوں میں اتحاد و اتفاق وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ، حکومت آزادکشمیر نے ورکنگ جرنلسٹس کالم نگا رو ں اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا مالکان کی صحافتی خدما ت کے اعتراف میں سالانہ ایوارڈ دینے کا بھی سلسلہ شروع کردیا ہے ، حالیہ سرکاری دورے کے خلا ف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی کرنے والے دونمبر لوگ ایک بڑے مقصد کو سبو تاژ کرنے میں مصروف رہے جو کہ کم ظرفی ہے ۔ ان خیالا ت کا اظہا ر وزیر اطلا عات و نشریا ت آزادکشمیر سردار عابد حسین عابد نے برطانوی میڈیا چینل نو ر ٹی وی کے پروگرام راہ امن میں اینکر پرسن ایس ایم عرفان طا ہر کو امریکہ دورے سے واپسی پر خصوصی انٹرویو دیتے ہو ئے کیا ۔ انہوں نے کاکہا کہ تحریک آزادی کشمیر کو تقویت پہنچا نے کے لیے بیس کیمپ کی حکومت اور میڈیا اداروں کی دوہری ذمہ داری ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر تحریکی تناظر میں جو اہم کام سرانجام دیتی ہے تو اسے اجا گر کرنے میں میڈیا کا کلیدی کردار ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ آزا د کشمیر ایک چھوٹا سا علاقہ ہے جس کے رہنے والے صحافیوں کے اپنے ذاتی مفادات کی بد ولت بھی ان کی صفوں میں گروپنگ اور انتشار دکھائی دیتا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ ریاست کے اندر موجود صحافتی اداروں کی تقسیم اور آپسی مخالفت کی بد ولت تحریک آزادی کشمیر کو خا صا نقصان پہنچتا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ جو لوگ صحافت کی آڑ میں منفی سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہیں وہ درحقیقت صحافتی اقدار اصول و ضوابط اور علم سے نا آشنا ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ ان نا اہل صحافیوں کی بدولت صحافت ریاست اور سیاست تینو ں بدنا م ہو رہی ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ مقدس صحافتی پیشہ میں موجود منفی لوگوں کی وجہ سے حقیقی صحافی بھی متاثر ہو رہے ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ یہ صحافتی تنظیموں اور پر یس کلب کا کام ہے کہ ایسے مفادپرست اور منفی افراد کو اپنی صفوں میں شامل ہو نے سے ہر ممکنہ طور پر روکیں ۔ انہو ں نے کاکہا کہ حکومت آزادکشمیر ہر سال 24 اکتوبر کو مثبت اور اعلیٰ صحافتی خدما ت سرانجام دینے والے صحافیوں کو ایوارڈ سے نوا زے گی جس کے لیے با قا عدہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ۔انہو ں نے کہاکہ صحافیوں اور انکے خاندان کی فلا ح و بہبو د اور سہولت کے لیے پر یس فا ؤنڈیشن کا قیام عمل میں لا یا گیا ہے جو مختلف مواقعوں پر صحافیوں کو درپیش مسائل کے تدارک کے لیے اپنی خدما ت سرانجام دے گی ۔ انہو ں نے کہاکہ بلا شبہ صحافت ریاست کا چو تھا ستون بن چکی ہے لیکن اس پا ور کا مثبت استعمال ہما ری آنے والی نسلوں کے لیے بھی خیر کا باعث بن سکتا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ اگر کوئی صحافتی ادارہ بلیک میلنگ کرنے پر اتر آئے تو پھر حکومت اسکے اشتہا رات بند کرنے کی مجا ز ہے البتہ ہما ری حکومت نے کوئی بھی ایسی انتقامی کا روائی عمل میں نہیں لائی ہے ۔ انہو ں نے کاکہاکہ ہما رے حالیہ دورے کو تنقید کا نشانہ بنا نے والے مفاد پرست اصل میں اس کا حصہ بن کر استفادہ کرنا چاہتے تھے لیکن ناکامی پر مخالفت کا راستہ اختیار کرلیا ۔ انہو ں نے کہاکہ بڑے بڑے مقاصد کو کبھی بھی اپنی انا اور مفادات کی بھینٹ نہیں چڑھانا چا ہیے ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ بعض اخبارات گر وپنگ کی وجہ سے اشتہارات لینے کی خا طر بھی حکومتی ایوانو ں پر کیچڑ اچھا لتے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ کیبل نیٹ ورک اور سوشل میڈیا پر موجود منفی سرگرمیوں میں ملوث میڈیا چینلز کے خلا ف ایک ریگو لیٹرنگ اتھا رٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جو ایسے چینلز کی نقل و حرکت پر مکمل نظر رکھتے ہو ئے چیک اینڈ بیلنس قائم رکھے گی ۔ انہو ں نے کہاکہ ریاست کی ڈویلپمنٹ کے لیے ریاستی میڈیا کا کردار بے مثال ہے لیکن مسئلہ کشمیر کو بین الا قوامی سطح پر اجا گر کرنے میں نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کی شمولیت بے حد ضروری ہے تا کہ کشمیر کے اندر ڈھا ئے جا نے والے مظالم اور انکی حقیقی تصویر کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے ۔ انہو ں نے کہاکہ میری برطانیہ اور یو رپ میں رہنے والے با الخصوص کشمیری صحافیوں سے یہ درخواست ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اجا گر کرنے اور بیس کیمپ میں اس حوالہ سے اٹھا ئے جا نے والے مثبت اقداما ت کو موئثر انداز میں عام کرنے کی کوشش کریں ۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی عام انتخابات میں کسی دوسری جما عت سے اتحاد نہیں کرے گی ۔ انہو ں نے کہا کہ قدآور سیاسی شخصیات پارٹی میں شامل ہیں جس کی وجہ سے ہمیں کسی کے ساتھ اتحاد یا شراکت کی ضرورت محسوس نہیں ہو تی ہے یہ ان پارٹیوں کے لیے ضروری ہے جن کے نما ئندے ہر حلقہ میں موجود نہیں ہیں البتہ انتخابات کے بعد اتحاد کے با رے میں سوچا جا سکتا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ حکومت آزادکشمیر پر کرپشن اور نا اہلی کا رونا رونے والے ایک با ر اپنے گریبان میں ضرور جھا نک لیں کہ 68 سالوں میں انہو ں نے عوام کو کیا دیا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ آزادکشمیر حکومت کا بجٹ برطانیہ کی کسی سب سے چھوٹی سی سٹی کونسل کے بجٹ سے بھی کم ہے اس میں کرپشن اور ہیرا پھیری کے لیے بچتا ہی کیا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اقتدار سنبھا لنے کے بعد 3 میڈیکل کالج بنا ئے ، 5 یو نیورسٹیا ں تعمیر کی گئیں جو ابھی فنگشنل ہیں 4 بڑے پل 5 بڑی شا ہرات اور دیگر بڑے چھوٹے منصوبے بھی شامل ہیں انہو ں نے کہاکہ ماضی کی حکومتوں نے کوئی قابل ستائش کام نہیں دکھایا ہے حالانکہ ان کے پاس زلزلہ کے بعد خا صے وسائل موجود تھے ۔ انہو ں نے کہاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل اور مشکلا ت کو دور کرنے کے لیے ایک آرگنا ئز اور یو نیفارم ادارہ موجود ہونا ضروری ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ جو لوگ ہما ری ریاست کو ہر سطح پر تعاون پہنچا رہے ہیں ان کو ترجیح بنیا دوں پر انکے مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت آزادکشمیر اور ذمہ داران کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا ۔ انہو ں نے کہا کہ تا رکین وطن کشمیری اپنی مقامی سیاست میں بھرپو ر حصہ لیں تاکہ وہ یہا ں رہ کر مقامی اور قومی حکومت کو مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے دباؤ بڑھا سکیں۔ انہو ں نے کہاکہ آزادکشمیر سے آنے والے سیاسی لیڈروں کو تارکین وطن کشمیریوں کے جذبا ت و احساسات سے کھلینے کی ضرورت نہیں ہے یہ اوورسیز کشمیریوں کا بھی حق ہے کہ وہ ایسی قیادت اور سیاست سے اجتنا ب کریں اور یہا ں رہتے ہو ئے کسی بھی گروپ بندی اور سیاسی اختلاف کا شکا ر نہ ہوں بلکہ اپنی صفوں میں اتحادو اتفاق پیدا کرتے ہو ئے اپنی حقیقی منزل آزادی کی طرف گا مزن ہو ں ۔

Short URL: http://tinyurl.com/zm3fllh
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *