اپریل فول اِن اسلام۔۔۔۔ تحریر: عمران طاہر، لاہور

Imran Tahir
Print Friendly, PDF & Email

ہم نے جس معاشرے میں آنکھ کھولی ہے اس معاشرے میں دھوکہ دہی، ملاوٹ،چوری چکاری ، اورجھوٹ کا غلبہ ہے۔ دنیا ایک گلوبل گاؤں کی صورت اختیار کر چکی ہے گلوبل ویلج ہونے کے باعث بہت سارے غیرملکی تہوار مسلم ممالک میں جڑ پکڑتے جارہے ہیں جن میں ویلنٹائن ڈے، اپریل فول، ہولی کا تہوار،دیوالی جیسے فارغ تہوارپاکستان میں بھی جوش و جذبے سے منائے جاتے ہیں۔ آج ہم بات کرتے ہیں اپریل فول کی یہ کیوں منایا جاتا ہے اور اسلام اپریل فول کے بارے میں کیا کہتا ہے۔اپریل فول ہر سال اپریل کی پہلی تاریخ کو منایا جاتا ہے اس دن من گھڑت کہانیاں اور جھوٹ بول کر عزیزواقارب کو تنگ کر کے مزاح پیدا کیا جاتا ہے۔اصل کہانی سنیے تا ریخ کے اُوراق الٹے تو معلوم پڑتا ہے کہ پانچ سو سال قبل جب عیسائیوں نے اسپین پر حملہ کیا اور اسپین فتح کر لیاتو مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ ڈھائے گئے اور کلمہ محمدی پڑھنے والوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کیا گیا اسی دوران کچھ لوگوں نے جان بچانے کے لیے دوسرے شہرؤں کو بھاگے اور گلے میں صلیبی نشان ڈال لیے اور خود کو عیسائی ظاہر کرنا شروع کر دیا۔عیسائی جرنیل جانتے تھے کہ مسلمانوں کا پوری طرح سے خاتمہ نہیں ہوا انہوں نے ایک چال چلی اور حالات ایک دم سے بہتر ہو گئے۔ ملک کی فضائیں امن کی خوشبو سے معطر ہوگئیں یہ مارچ کا مہینہ تھا جرنیلوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ زندہ مسلمانوں کو بحری جہازوں کے ذر یعے اُنکی خواہش کے مطابق دوسرے ملک بھجوایا جائے گا جہاں پر اُنکے اباؤاجدادرہتے ہیں۔ جرنیلوں کی چال کے مطابق اعلان کروایا گیا کہ یکم اپریل کو مسلمانوں کو بحفاظت انکو جہاں بھی وہ جانا چا ہیں پہنچایا جائے گا مسلمان اپنا ساز وسامان باندھ لیں اور اپنی تیاری کریں یہ اعلانات وقتافوقتا کروائے جاتے رہے خود کو میسح ظاہر کرنے والے مسلمانوں کو بھی یقین آ گیا کہ ملک میں اب امن کی فضاء ہے تو لہذا اب ہم محفوظ ہیں اور یہاں سے ہجرت کر جاتے ہیں ۔ یکم اپریل کا سورج طلوع ہوا مسلمان مر د عورتیں،بوڑھے ،بچے اپنے ضروری سازو سامان کے ہمراہ لنگر انداز جہازوں میں بیٹھ گئے ہر آنکھ اشکبار تھی کیونکہ مسلم اپنے کاروبار ،گھربار اورجاگیریں چھوڑ کر جارہے تھے ۔ظالم جرنیلو ں نے مسلمانوں کو الوادع کر دیا اور یوں مسلمانوں کو سمندر کے درمیان میں جا کر سمندری پانی کے سپرد کر دیا گیا اسطرح عیسائیوں نے مسلمانوں کو بے وقوف بنا کر اُنکی کی زندگیوں کو گل کر دیا اور پھر اس پر خوشی منائی گئی اور اُسی کی یاد میں اپریل فول منایا جاتا ہے۔ 5 ویں صدی سے لے کر 15ویں صدی تک جسے ہم Middle agesبھی کہتے ہیں اس عرصے میں یورپ کے قصبوں میں25مارچ سے لے کر یکم اپریل تک نیو ایئر منایا جاتا تھا مورخین اس حوالے سے رہنمائی کرتے ہیں کہ جو لوگ یکم اپریل کو نئے سال کی خوشیاں مناتے تھے انکو تضحیک اور مذاق کا نشانہ بنایا جاتا تھا اسطرح اپریل فول کی ابتدا ہوئی ۔ ان دونوں واقعات میں تضاد پایا جاتا ہے لہذا میں بھی اس حوالے سے معذور ہوں کہ اصل حقائق کیا ہیں۔ہم اسلامی ریاست کے مسلمان شہری ہیں حقائق جو بھی ہوں اگر ہم اسلام کو اُٹھا کر دیکھے تو اسلام نے جھوٹ بولنے سے ممانعت فرمائی ہے ۔ایسا فعل یا عمل جو حقیقت کے منافی ہو جھوٹ کہلاتا ہے عربی میں جھوٹ کے لیے کذب کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ارشاد ربانی ہے کہ ترجمہ؛اُنکے لیے اُنکے جھوٹ بولنے کے سبب دردناک عذاب تیار ہے (البقرہ10)ایک اور مقام پر اللہ تعالی نے فرمایا ترجمہ پھر جھوٹوں پر اللہ تعالی کی لعنت بھیجیں(ال عمران61) ۔ اگر ہم حدیث کا سہارا لیں تو نبی پاکﷺ نے فرمایا “سچ نجات دلاتا ہے جبکہ جھوٹ ہلاک کر دیتا ہے”۔ جھوٹ بولنے والے سے فرشتے بھی دور ہو جاتے ہیں آپﷺنے فرمایا جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو رحمت کے فرشتے ایک میل دور چلے جاتے ہیں اُس بدبو کے باعث جو جھوٹ بولنے سے پیدا ہوتی ہے۔ جھوٹ برائیوں کی جڑ ہے جس قدر ہو سکے اس سے بچا جائے تو بہتر ہے کیونکہ جھوٹ بولنے سے انسان کو نقصان ہی اُٹھانا پڑتا ہے اُس گڈریا کا واقعہ تو مشہورہے جو کہتاتھا کہ شیر آ گیا شیر آگیا گاؤں والے اپنے کام کاج چھوڑ کر مدد کو آئے مگر گڈریا اُن پر ہنس دیا اگلے روز دوبارہ گڈریے نے شیر آ گیا شیر آگیا کی صدا لگائی ایک مرتبہ پھر گاؤں والوں نے مدد کے لیے قد م بڑھایا تو وہاں کوئی شیر موجود نہیں تھا چرواہا اس بار دوبارہ کھل کے ہنسا اور لوگوں کا مذاق اُڑایا۔ جب اگلے روز سچ مچ شیر آیا تو اُس نے چیخ وپکار شروع کی کے شیر آ گیا شیر آگیا تو اس دفعہ اس کی مدد کو کوئی شخص نہ آیا اور یوں شیر اُسکی بکریاں کھا گیا اور جھوٹ بولنے کے سبب اُس نے اپنا اعتماد بھی کھویا اور بھا ری نقصان بھی اُ ٹھانا پڑا س لیے آپﷺ نے فرمایاکہ ہمیشہ سچ کا دامن تھامو کیونکہ سچ نجات دلاتا ہے جبکہ جھوٹ ہلاک کر دیتا ہے۔آجکی اس ساری گفتگو سے گویا پتہ یہ چلا کہ جھوٹ،جھوٹ ہی ہوتا ہے چاہیے چھوٹا ہو یا بڑا ہو اور جھوٹ سے نقصان،ذلت،لعنت اور گمراہی ہی انسانی مقدر بن جاتی ہے حکم باری تعالیٰ ہے بے شک اللہ جھوٹے اور ناشکرے کو ہدایت نہیں دیتا(الزمر3) اگر اسطرح قوم اپریل فول مناتی رہی تو گمراہی اس قوم کا مقدر بن جائے گی سیالکوٹ کے قلندرحضرت علامہ محمد اقبالؒ نے کیا خوب کہا تھا کہ
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستان والوں
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں !
اب فیصلہ عوام کا ہے کہ اس نے اللہ اور رسول کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق چلناہے یا اسکے خلاف اگر آپﷺ کے اسوحسنہ کے مطابق چلے گے تو یقنیا پاکستان عالم اسلام کا قلعہ بن جائے گئے اور اگر اسلامی تعلیمات کو رد کر دیا تو گمراہی ، گمراہی اور صرف گمراہی ہی قوم کا مقدربنے گی۔

Short URL: http://tinyurl.com/zbn8jpd
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *