اِک لڑکی تھی دیوانی سی

Print Friendly, PDF & Email

شاعرہ: حلیمہ سعدیہ


اک لڑکی تھی دیوانی سی
اک خواب وہ دیکھا کرتی تھی
گھر والوں سے چھپ کر اکثر
اک تصویر بنایا کرتی تھی
اسکو دل میں بسایا تھا
اسی سے باتیں کرتی تھی
وہ تصویر تھی اسکی آنکھوں میں
وو چہرہ تھا اسکی یادوں میں
خواب نجانے کتنے تھے
ان ہرنی جیسی آنکھوں میں
ہر رات کو موند کے پلکیں وہ
خواب کی نگری گھومتی تھی
اس دیوانی کو سمجھاؤ کوئی
یہ حقیقت اسے بتلاؤ کوئی
یہ خواب تو شیشہ ہوتے ہیں
کچے دھاگے میں سموتے ہیں
ٹھیس لگی تو ٹوٹ گئے
ہاتھ سے اچانک چھوٹ گئے

Short URL: http://tinyurl.com/hxy8bxg
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *