انقلاب اور ہم۔۔۔۔ ملک ساجد اعوان

Malik Sajid Awan
Print Friendly, PDF & Email

آج کل کارکنوں کی لڑائیاں عروج پر ہیں اورکارکن اپنے لیڈر کے خلاف کوئی بات سننا پسند نہیں کرتے چاہے وہ نوازشریف ہوں عمران خان ہوں یا پھر قادری صاحب لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم عوام بغیر سوچے سمجھے ان لیڈران کو گلے کا تعویز بنالیتے ہیں اور اپنی جانیں قربان کرنے پر تل جاتے ہیں ضروری نہیں کہ حکومت نوازشریف کی ہوں عمران خان کی ہو یا کسی اور کی ہوضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کے بارے میں کون سوچتاہے یا عوام کس پر اعتماد کرسکتی ہے 14اگست سے لے کر آج دن تک آزادی مارچ اورانقلاب مارچ کا سلسلہ شروع ہے جب ان لوگوں نے اپنے اپنے مارچوں کا اعلان کیا تو حکومت کو چاہیئے تھا کہ ان سے لاہور میں ہی بات طے کرلیتے تو آج اتنی حالت خراب نہ ہوتی اور جب عمران خان صاحب نے 4حلقوں کی بات کی تھی تو اس میں حرج ہی کیا تھی جب دھاندلی نہیں ہوئی تو حکومت کو ڈرنے کی کیاضرورت تھی حلقے کھلوادیتے اور اتنے سارے مسئلے سے دوچار نہ ہونا پڑتا اب حالات کہاں سے کہاں پہنچ گئے گھر سے وہی نکلتاہے جو تنگ ہوتاہے میاں نواز شریف کی حکومت نے بہت سے اچھے کام کئے او رکئے جارہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ اگر عوام کا بھی خیال رکھاجاتا جو کسی نے بھی نہیں رکھا تو آج عوام اپنے حقوق کی خاطر سڑکوں پر دھکے نہ کھار ہی ہوتی۔ وہ اپنے گھروں میں سکون سے بیٹھی ہوتی اور سا تھ ساتھ جس طرح ہمارے لیڈروں کے غنڈے اپنا کام کررہے ہیں ان کا تعلق جا کر نکلتاہے ن لیگ سے کیوں ؟ اگر ن لیگ نے بھاری مینڈیٹ لیاہے تو میاں صاحب کو چاہیئے کہ اپنی کابینہ میں یا اپنی پارٹی میں پڑے لکھے اور سمجھ دار لوگ شامل کریں تاکہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے اب گلو بٹ ‘ پومی بٹ وغیرہ کا تعلق ن لیگ سے ہے تو بدنامی تو میاں نوازشریف صاحب کی ہوئی حکومت کے اندر ایسے لوگ شامل ہوں جو عوام کا خیال کریں نہ کہ عوام پر گولیاں چلائیں دوسری طرف عمران خان صاحب نے نوازشریف صاحب پر کئی انتظامات لگادیئے اگر نوازشریف صاحب سچے ہیں تو سامنا کریں اگر یہ سب صحیح ہے جو عمران خان صاحب کہہ رہے ہیں تو نوازشریف صاحب استعفی دے دیں کیونکہ عوام کو کرپٹ لیڈر کی ضرورت نہیں ہے جو خود کرپٹ ہوگا وہ عوام کا خاک خیال رکھے گا دوسری بات اگر یہ تمام الزامات غلط ہیں تو نوازشریف صاحب خاموش کیوں ہیں عمران خان کے تمام الزامات کا جواب کیوں نہیں دے رہے ہمارا ملک اس وقت تباہی کے کنارے پر کھڑاہے عوام کو دووقت کی روٹی میسرنہیں ہے بجلی کے لمبے لمبے بل آنا شروع ہوگئے ہیں دوسری طرف خان صاحب نے سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کردیا ان پر عمل کون کرے گا اور اگر اس پر عمل کیا جائے تو کیا اس کی ضمانت عمران خان صاحب دیں گے کبھی نہیں کیونکہ حکومت وقت سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا ۔اس وقت ہر سیاسی جماعت اپنے مفاد کا سوچ رہی ہے کوئی بھی صحیح صلاح مشورہ نہیں دے رہا ہر ایک کو اپنی کرسی کی پڑی ہوتی ہے اور عوام ذلیل وخوار ہورہی ہے میری عوام سے اپیل ہے کہ جب بھی ووٹ کاسٹ کریں خدا کوحاضر جان کر ووٹ دیا کریں اور دیکھا کریں کہ کوئی انسان کا بچہ بھی ہے جس کی خاطر ہم اپنے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگارہے ہیں ۔

Short URL: http://tinyurl.com/hg3mv8k
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *