افغانستان میں پشتون قومی موومنٹ کے دہشت گرد کی غائبانہ نمازِ جنازہ

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: محمد توصیف الحق صدیقی
بلوچستان پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بلوچستان میں معدنی و سائل، قدرتی گیس، پیٹرول، کوئلہ، جپسم، ہر وقت ہر موسم کے فروٹس بمعہ ڈرائی فروٹس دستیاب ہیں۔ بلوچستان کے لوگ جفاکش اور محنتی ہیں بلوچستان کے حَنّا اور اوڑک جھیل کے خوبصورت سیب اور مستونگ کے آڑو، حب کے باغات کے بڑے بڑے چیکو اور تمام ڈرائی فروٹس کی اقسام نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک برآمد بھی کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ قدرتی گیس سے نہ صرف اندرون سندھ بمعہ کراچی، حیدرآباد، بلوچستان میں کوئٹہ، سبی، چمن اور اس کے اطراف، مستونگ، قلات، خضدار، حب کے عوام استفادہ کرتے ہیں۔ 1971ء کی جنگ کے بعد پاکستان کو خدانخواستہ مزید تباہ و برباد کرنے کے لئے سابق وزیر اعظم ہندوستان آنجہانی اندرا گاندھی نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کو بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔ اہم پروجیکٹ گوادرجو کہ اس وقت اللہ کے فضل و کرم سے پاک چین سی پیک کے تحت کام کر رہا ہے اور پاکستان ان شاء اللہ تعالیٰ ایشیا کا ٹائیگر بن کر اُبھرے گا۔
ملکی پرنٹ میڈیا اور بین الاقوامی میڈیا میں اہم چونکا دینے والے انکشافات نے دِل دہلا دیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرا داس مودی کو عنقریب بھارتی الیکشن میں شکست نظر آرہی ہے ان پر کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور بھارت سمیت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور اقلیتی ذات کے ہندوؤں کے ساتھ انسانیت سوز بہیمانہ سلوک، اس کے علاوہ جب وہ ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے انہوں نے گجرات میں کئی ہزار مسلمانوں کا ہندو غنڈوں کے ذریعے نہ صرف قتل عام کرایا تھا بلکہ ان کی عورتوں اور بچیوں کی عصمتیں تار تار کی تھیں، ممبئی بم دھماکوں، سمجھوتہ ایکسپریس کے مسافروں کو جلانے، مالے گاؤں بم دھماکے اس کے علاوہ 2014ء سے پاکستان میں را کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ کُل بھوشن یادو کے گرفتار ہونے کے بعد ان کے ناپاک عزائم پوری دُنیا کے سامنے آ گئے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ بھارتی فوج بہیمانہ سلوک کر رہی ہے اقوام متحدہ نے سختی سے اس کا نوٹس لیا ہے۔ دو مرتبہ پاکستان کی مذاکرت کی پیشکش کو ٹھکرا چکے ہیں۔ کرتارپور سرحد کھلنے سے پاکستان کی پوری دُنیا میں پذیرائی ہوئی ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ سارک کانفرنس میں بھی شرکت سے منع کر دیا تھا۔ ملکی اور بین الاقوامی میڈیا مسلسل را کی لندن میں سرگرمیوں کی اطلاع دے رہی ہے۔ بلوچستان کے علیحدگی پسند آج کل دوبارہ سرگرم ہونے کی جدوجہد میں مصروف ہیں پاکستان مخالف قوتوں کی سرپرستی اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی کھلی امداد نے علیحدگی پسند رو پوش بلوچ رہنماؤں میں نئی روح پھونک دی ہے۔ کراچی میں چینی قونصل خانہ پر ناکام حملے کا ماسٹر مائنڈ میرحر بیار مری اس وقت کافی فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی نام نہاد تنظیم ’’فری بلوچستان موومنٹ‘‘ دُنیا کے مختلف ممالک میں ریاست پاکستان اور پاک فوج کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز اور منافرت آمیز احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کر رہی ہے۔ فری بلوچستان موومنٹ کے اعلامیہ کے مطابق 10 دسمبر 2018ء سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے دن سے دُنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے و آگاہی مہم شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور دوسرے سرکاری اداروں کو بھی تفصیل کے ساتھ خطوط بھیجے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے بھارتی جنتا پارٹی کے سربراہ وجے جولی کے ذریعے سے میر حربیار مری کو دہلی آنے کی دعوت دی تھی تاکہ وہ بلوچستان میں ہونے والے مظالم کی تفصیلات سے بھارتی عوام اور میڈیا کو آگاہی دے سکیں۔ ’’را‘‘ بلوچ باغی رہنماؤں کی کھل کر مدد دے رہی ہے تاکہ بلوچستان کو خدانخواستہ پاکستان سے آزاد کرایا جا سکے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغانستان کی نیشنل ڈیفنس سیکورٹی ایجنسی (این ڈی ایس) پاکستان کی اقتصادی ترقی کو برداشت نہیں کر پا رہے ہیں اس مقصد کو پانے کے لئے اور پاک چین سی پیک کے منصوبے کو تباہ و برباد کرنے کے لئے انہوں نے بلوچستان کی دہشت گرد تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ کے دہشت گردوں کی بھاری معاوضے پر خدمات حاصل کر لی ہیں۔ اس تنظیم کے دہشت گردوں نے بلوچستان میں لورا لائی کے مقام پر مورخہ 29 جنوری 2019ء کو ڈی آئی جی پولیس کمپلیکس پر حملہ کر دیا تھا۔یہ چار دہشت گرد تھے جنہوں نے اپنے سربراہ ارمان لونی کی قیادت میں کیا تھا۔ اس وقت پولیس میں بھرتی کے لئے 900 کے قریب بلوچستان کے نوجوان ٹیسٹ اور انٹرویو کے لئے موجود تھے۔ اس دہشت گردانہ حملے میں پولیس کے تین جوانوں سمیت 9 دوسرے افراد کو شہید ر دیا گیا تھا بلکہ 19 دوسرے افراد شدید زخمی ہوئے تھے۔ پاک فوج، ایف سی اور پولیس کی بروقت کارروائی سے تمام دہشت گرد مارے گئے تھے جس میں ارمان لونی بھی تھا۔ اس ناکام حملے کی وجہ سے عالمی برادری میں افغان حکومت کی بہت بدنامی ہوئی تھی۔ اس خفت کو مٹانے کے لئے را اور این ڈی ایس نے افغانستان کے مشرقی صوبوں ننگرہار اور کنر میں ارمان لونی کی غائبانہ نمازِ جنازہ کا اہتمام کیا تھا اور بین الاقوامی میڈیا میں پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے خلاف شدید منفی پروپیگنڈہ شروع کر دیا ہے کہ بلوچستان میں پولیس نے دہشت گردوں کی تلاش کی آڑ میں بلوچستان پشتون موومنٹ کے سینئر رہنما ارمان لونی کو ماورائے عدالت قتل کر دیا ہے اور ریاست پاکستان کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اور ان کی تحریک میں مزید طاقت آئے گی۔ ان کی تدفین باچا خان مرحوم کی قبر کے برابر کی گئی ہے دوسری طرف پشتون تحفظ موومنٹ کے اہم رہنما اسد اللہ خان نے بین الاقوامی میڈیا پر اپنے ایک ٹویٹ میں مرحوم ارمان لونی اور ان کے ساتھیوں کی ماورائے عدالت قتل کئے جانے پر زبردست احتجاج پیش کیا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ اس قربانی سے ان کی تحریک میں مزید جان آئے گی اور پاکستان میں ان کی جدوجہد کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے افغان حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ بین الاقوامی فورم پر پشتون تحفظ موومنٹ کے حقوق کے لئے اپنی آواز بلند کریں۔میری وزیر اعظم پاکستان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چیف آف آرمی اسٹاف سے پُرزور اپیل ہے کہ وہ اس دہشت گردی کو عالمی فورم پر اُٹھائیں تاکہ پاکستان کی سلامتی کو محفوظ بنایا جا سکے۔ 

Short URL: http://tinyurl.com/yxbqngsp
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *