ادبی ستاروں کی محفل

Imdad Ullah Tayyab
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: امداداللہ طیب
وطن عزیز کی سرزمین ہر لحاظ سے ذرخیز ہے۔چاہے وہ سیاسی میدان ہو، یا تعلیمی میدان ،کھیل کا میدان ہو یا سائنسی، ادب کا میدان ہو یا غیر نصابی سرگرمیاں۔اس وقت وطن عزیز میں بے شمار فلاحی و ادبی تنظیمیں وفورم کام کر رہے ہیں۔ اور ہر فورم اپنے وسائل کے مطابق اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس لیے گاہے بگاہے ادبی سرگرمیوں کے سلسلہ میں تقریبات کا انعقاد ہوتا رہتا ہے۔ان میں ایک اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان بھی شامل ہے۔
مختلف فورمز کی طرف سے یہ ادبی تقریبات تمام رائٹرز کو ایک چھت کے نیچے جمع کرنے کا ایک بہانہ ہوتا ہے۔آج کے تیز ترین دور میں ایک دوسرے کی خیریت اور بالمشافہ ملاقات کے لئے تقریبات مواقع فراہم کرتی ہیں۔ ان تقریبات کے لئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا، کہ جس طرح فیس بک ،واٹس ایپ کے لیے انٹرنیٹ کنیکشن ضروری ہے، بالکل اسی طرح رائٹرز کی ملاقات کے لیے ایسی ادبی تقریبات کا منعقد ہونا بھی بہت ضروری ہے۔بالکل اسی طرح رائٹرز کی ملاقات کے لئے ایک خوبصورت تقریب گزشتہ ہفتے تحصیل پریس کلب ظفروال میں اسلامک رائٹرز موومنٹ پنجاب کے زیراہتمام منعقدہوئی۔یہ ایک صوبائی سطح کی یادگار اور خوبصورت تقریب تھی۔اس لئے کہ اس تقریب میں صوبے بھر سے رائٹرز، شاعر، صحافی اور اسلامی سکالرز نے شرکت کی۔ اور اپنی نوعیت کی یہ واحد تقریب تھی جس میں مختلف سماجی اور اسلامی سکالرز نے شرکت کر کیاس تقریب کو گل و گلزار بنا دیا۔

مفکرِ اسلام حضرت مولانا علامہ زاہد الراشدی مدظلہ – سرپرست اعلی اسلامک رائٹر موومنٹ پاکستان

تقریب کی نظامت امداداللہ طیب، محمد عظیم صاحب اور حاجی اشفاق احمد جنجوعہ صاحب اورمحترم جناب حافظ مشتاق کے ذمہ تھی جنہوں نے بہت اچھے طریقے سے خدمات سرانجام دیں۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کے مرکزی صدر محترم جناب حفیظ چوہدری صاحب اور تحصیل پریس کلب ظفروال کے صدر میاں عامر ارشاد صاحب تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔جس کی سعادت حافظ خالد زبیر جالندھری انچارج میڈیا سیل اسلامک رائٹرز موومنٹ پنجاب کے حصے میں آئی۔ اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ نعت پیش کرنے کی سعادت محترم جناب صہیب فاروق نے حاصل کی۔ تلاوت اور حمد و نعت کے بعد تقریب کا سلسلہ شروع ہوا۔اسلامک رائٹرز موومنٹ ظفروال کے کنونیئر محترم جناب رانا حسنین اصغر صاحب نے اشعار پیش کئے ۔ان کے بعد اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کے مرکزی ترجمان محترم جناب اسامہ قاسم صاحب نے اسلامک رائٹرز موومنٹ کے تعارف اور اس کے اغراض و مقاصد پر مفصل خطاب کیا۔ 
انہوں نے اپنے خطاب میں بڑی خوبصورتی سے اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کا تعارف کروایا ان کا کہنا تھا کہ اسلامک رائٹرز موومنٹ کے قیام کا مقصد نئے لکھاریوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے ان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا ہے۔اسلامک رائٹرز موومنٹ دنیا صحافت کا وہ ابھرتا ہوا ستارہ ہے، جس نے کم وقت میں بڑا مقام حاصل کیا ہے۔ اپنے قیام سے ابھی تک یہ تین ایونٹ منعقد کروا چکی ہے۔ اسلامک رائٹرز موومنٹ کا یہ مشن ہے، ملک کے علم دوست احباب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے اردو ادب کو فروغ دینا۔ 
ان کے خطاب کے بعد اسلامک رائٹرز موومنٹ پنجاب کے ناظم تربیتی امور محمد عظیم فاروقی نے اسلامک رائٹرز موومنٹ کی سرگرمیوں پر نظر ڈالتے ہوئے کہا کے اسلامک رائٹرز موومنٹ اپنے لکھاریوں کے لئے اب تک ملک پاکستان کے نامور اخبارات میں کالم خصوصی ایڈیشن ویب سائٹ پر شائع کروا چکی ہے۔اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ممبران کی تحریر شائع کروائے۔ ان کے بعد محترم جناب صہیب فاروق نے اردو ادب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام کو اللہ تعالی نے بڑی صفات سے نوازا ہے۔ یہ ہر زبان کے ماہر ہوتے ہیں۔ اور ہر زبان کے تحفظ کے لیے جتنا کردار علماء کرام کا ہے اتنا کسی کا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ آج آپ اگر کسی بھی لیول پر کسی بھی کلاس کا سلیبس اٹھا کر دیکھیں تو آپ کو اس میں بڑے بڑے نام علماء کرام کے ملیں گے۔ یہ مدارس ہی کا کمال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قلم کا مثبت منفی استعمال قوموں کی تقدیر میں اہم رہا ہے۔ میں سب حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور میں خیال کرتا ہوں کہ اگر آج کے دور میں کوئی اردو ادب کے حوالے سے صحیح خدمت کر سکتا ہے تو یہ اسلامک رائٹرز موومنٹ کا پلیٹ فارم ہے۔ میں سب حضرات کو دعوت دیتا ہوں کہ اس میں شامل ہوں۔

ان کے بعد محترم جناب بابر قیوم صاحب جو اسلامک رائٹرز موومنٹ ظفروال کے ممبر ہیں ان کا کہنا تھا کہ عرصہ سے دل میں یہ خواہش تھی اپنی صلاحیتوں کو معاشرے کے لئے کارآمد بنایا جائے ،میں نے بچپن سے ابھی تک علمی ماحول میں پرورش پائی ہے لیکن مجھے ان صلاحیتوں کے اظہار کے لئے کوئی مناسب فورم نہیں مل رہا تھا۔مجھے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے اسلامک رائٹرز مومنٹ کا فورم بہت پسند آیا ہے انشاء اللہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔ اس کے بعد تمام ممبران کا تعارف ہوا سب ممبران نے اس بات کا تہیہ کیا کہ ہم اسلامک رائٹرزموومنٹ کے شانہ بشانہ چلیں گے۔ 
محترم جناب خالد زبیر جالندھری کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں رائٹرز موجود ہیں لیکن وہ دنیا کی کایا پلٹنے سے قاصر ہیں ،اسلامی سوچ ہی بندے کو قدرتی سوچ اور افکار دیتی ہے۔ دنیا کی کایا پلٹنے میں اسلامی سوچ کا کردار بڑا اہم رہا ہے۔اور اس کمی کو اسلامک رائٹرز موومنٹ نے پورا کیا ہے۔ ہر بندے میں کوئی نہ کوئی صلاحیت قدرت نے ودیعت کر رکھی ہوتی ہے۔ جب ہم ان صلاحیتوں کو پروان نہیں چڑھنے دیتے،تو انسان کے اندر موجود صلاحیتوں کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ ایک بچہ جس میں لکھنے کی صلاحیت موجود ہے، پریکٹیکل کرنے کی صلاحیت موجود ہے ، ہم اس بچے کو لکھنے نہیں دیتے،پریکٹیکل کرنے نہیں دیتے، تو ایک صحافی کی موت ہوجاتی ہے۔ ایک انجینئر کی موت ہو جاتی ہے۔ اس لئے صلاحیتوں کے مناسب اظہار کے لئے اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کا فورم موجود ہے۔ ہم سب کو ان کے شانہ بشانہ چلنا چاہیے۔ 
تحصیل پریس کلب کے صدر محترم جناب میاں عامر ارشاد صاحب نے قلم کی طاقت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ، اللہ نے قلم کی اہمیت کو پہلی وحی میں ذکر کرکے واضح کیا۔ اور اس قلم کی قسم کھائی ہے علم نے ہی قلم کار پیدا کئے ہیں، جو قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔اور یہ قلمکار قوموں کی تاریخ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ قلم ہی کے ذریعے خواب غفلت میں ڈوبی ہوئی قوموں کو جگایا گیا۔ اس قلم کے ذریعہ شاعروں کی شاعری کو دوام بخشا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قلم کی نوک تلوار سے بھی زیادہ تیز ہوتی ہے۔ ادیبوں،شاعروں نے قلم ہی کے بل بوتے پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ آج اگر تاریخ میں کوئی فلسفی سیاستدان قلمکار زندہ ہے،تو یہ قلم ہی کی بدولت ہے۔ قلم کا استعمال ازل سے ہے اور قیامت تک رہے گا۔
آخر میں سیمینار کے مہمان خصوصی اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کے مرکزی صدر محترم جناب حفیظ چودھری صاحب نے اپنے خطاب میں اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کا تعارف اس کے مقاصد اور آئندہ کے عزائم سے آگاہ کیا ان کا کہنا تھا کہ اسلامک رائٹرز موومنٹ وطن عزیز کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی محافظ ہے۔ہماری شان پاکستان سے ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح ایک اسلامی پاکستان چاہتے تھے۔ اور یہی ان کا نظریہ اور سوچ تھی،اور ان کے رفقاء کی بھی یہی سوچ تھی۔ جبھی تو یہ نعرہ لگایا گیا کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے حصے کا دیا ضرور جلائیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی‘‘اور پاکستان کی تخلیق میں اپنی صلاحیتیں بھرپور صرف کریں۔اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہم نے صرف کالم نگار ہی پیدا نہیں کرنے، بلکہ ہم نے رپورٹر زاینکر پرسن، کرائم رپورٹر، مذہبی رپورٹرز پیدا کرنے ہیں۔ 
تقریب کے اختتام پرسینئرزکوانعامات وشیلڈزسے بھی نوازا گیا۔ اسی طرح اسلامک رائٹرز موومنٹ کے ممبران میں پریس کارڈ بھی تقسیم کئے گئے۔ نامور مصنف ،ظفروال کی محبوب شخصیت محترم جناب مفتی محمد شکیل احمد صاحب کی پر سوز دعا سے اس تقریب کا اختتام ہوا۔

Short URL: http://tinyurl.com/y3uerht9
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *