۔5فروری یوم یکجہتی کشمیر

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: حفیظ چوہدری
دنیابھر میں ہر سال5فروری یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے ،پاکستان سمیت دنیابھر میں بسنے والے مسلمان کشمیریوں سے اظہار ہمدردی کیلئے 5فروری کے دون خصوصاًبھارتی جارحیت کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہیں اور دنیا کو یہ باور کراتے ہیں کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے ،اس پر بھارتی غاصبوں نے ناجائز قبضہ کررکھا ہے ۔اور پاکستان کا بچہ بچہ یہ جانتا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،اور ہم اسے مکمل طور پر آزاد کراکر دم لیں گے ۔کشمیری مسلمانوں کا دل بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے اور وہ بھی پاکستان کا حصہ بننے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں،مگر دوسری طرف عالمی اداروں کی نرم پالیسیوں اور بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے یہ مسئلہ آج تک حل نہیں ہوسکا۔
مسئلہ کشمیر، پاکستان، ہندوستان اور کشمیری حریت پسندوں کے درمیان مقبوضہ کشمیر کی ملکیت کا تنازع ہے۔ یہ مسئلہ تقسیم ہندوستان سے چلا آ رہا ہے۔ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور ہندوستان کے مابین تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ پہلی جنگ 1947ء، دوسری 1965ء اور تیسری 1999ء میں لڑی گئیں۔ اس کے علاوہ آئے دن مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کی سرحد جسے لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے پر بھی گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ جس میں اکثر پاکستانی شہری آبادی نشانہ بنتی رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند گروپوں میں کچھ گروپ کشمیر کے مکمل خود مختار آزادی کے حامی ہیں تو کچھ اسے پاکستان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ ہندوستان پورے جموں اور کشمیر پر ملکیت کا دعوے دار ہے۔ 2010 میں ہندوستان کا کنٹرول 43 فیصد حصے پر تھا جس میں مقبوضہ کشمیر، جموں، لداخ اور سیاچن گلیشئر شامل ہیں جبکہ پاکستان کے پاس 37 فیصد حصہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی شکل میں ہے۔
پاکستان اور بھارت دونوں مسئلہ کشمیر پر ایک بنیادی نظریے پر کھڑے ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں۔ تقسیم ہند کے دوران جموں و کشمیر برطانوی راج کے زیر تسلط ایک ریاست ہوتا تھا۔ جس کی 95فیصد آبادی مسلم تھی۔ جب ہندوستان کو تقسیم کیا جا رہا تھا تو جن علاقوں میں مسلم اکثریت تھی وہ علاقے پاکستان اور جہاں ہندو اکثریت تھی وہ علاقے بھارت کو دیے گئے۔ پر کشمیر میں اکثریتی آبادی تو مسلمان تھے ،لیکن یہاں کا حکمران ایک سکھ تھا اور سیکھ حکمران چاہتا تھا کہ بھارت کے ساتھ ہو جائے۔ لیکن تحریک پاکستان کے رہنماؤں نے اس بات کو مسترد کیا۔ آج بھی پاکستان کا ماننا ہے کہ کشمیر میں مسلمان زیادہ ہیں اس لیے یہ پاکستان کا حصہ ہے اور بھارت کا ماننا ہے کہ اس پر سکھ حکمران تھا جو بھارت سے الحاق کرنا چاہتا تھا اس لیے یہ بھارت کا حصہ ہے۔
کشمیر برصغیر پاک و ہند کا شمال مغربی علاقہ ہے۔ تاریخی طور پر کشمیر وہ وادی ہے جو ہمالیہ اور پیر پنجال کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان میں واقع ہے۔
آج کل کشمیر کافی بڑے علاقے کو سمجھا جاتا ہے جس میں وادی کشمیر، جموں اور لداخ بھی شامل ہے۔ ریاست کشمیر میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے علاقے پونچھ، مظفرآباد، جموں کے علاوہ گلگت اوربلتستان کے علاقے بھی شامل ہیں۔گلگت اوربلتستان پر 1848ء میں کشمیر کے ڈوگرہ راجا نے فتح کیا تھا۔ اس سے پہلے یہ آزاد ریاستیں تھیں۔ پاکستان بنتے وقت یہ علاقے کشمیر میں شامل تھے۔ وادی کشمیر پہاڑوں کے دامن میں کئی دریاؤں سے ذرخیز ہونے والی سرزمین ہے۔ یہ اپنے قدرتی حسن کے باعث زمین پر جنت تصور کی جاتی ہے۔
اس وقت خطہ تنازعات کے باعث تین ممالک میں تقسیم ہے جس میں پاکستان شمال مغربی علاقے (شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیر)، بھارت وسطی اور مغربی علاقے (جموں و کشمیر اور لداخ) اور چین شمال مشرقی علاقوں (اسکائی چن اور بالائے قراقرم علاقہ) کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ بھارت سیاچن گلیشیئر سمیت تمام بلند پہاڑوں پر جبکہ پاکستان نسبتاً کم اونچے پہاڑوں پر قابض ہیں۔
بھارتی کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کی خوبصورت ڈل جھیل،کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان میں تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے کیونکہ بھارت سارے کشمیر کے وسائل لوٹنا چاہتا ہے اور پاکستان کشمیرکو آزادی دلوانا چاہتا ہے۔ 
پاکستان پورے خطہ کشمیر کو متنازع سمجھتا ہے اور مذہبی رنگ دیتا ہے۔ جبکہ برصغیر کی تقسیم سے پہلے کشمیر ایک الگ آذاد خود مختار ریاست تھی، جس پر مہاراجا کی شخصی حکمرانی تھی اور بھارت کا کہنا ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے اور یہ متنازع علاقہ نہیں کیونکہ مہاراجا ہری سنگھ نے کشمیر بھارت سے الحاق کیا ہوا ہے جبکہ الحاق مشروط طور پر کیا گیا تھا۔
اگر مہاراجا ایسا نہ کرتا تو بھارت اپنے قبائلیوں اور فوج کے ذریعے کشمیری ہندؤں ،مذہب اور محب وطن کشمیریوں کے قتل اور عورتوں کی عزتیں لٹوا رہا تھا پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں جو کشمیر کی آزادی اور خود مختاری کو بامسئلہ کشمیر دنیا کے خطرناک ترین علاقائی تنازعات میں سے ایک شمار کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کشمیر پر تین جنگیں لڑچکے ہیں جن میں 1947ء کی جنگ، 1965ء کی جنگ اور 1999ء کی کارگل جنگ شامل ہیں 1971 کی جنگ بنگال کی وجہ سے ہوئی تھی۔
بھارت اس وقت خطہ کشمیر کے سب سے زیادہ حصے یعنی 101،387 مربع کلومیٹر پر جبکہ پاکستان 85،846 اور چین 37،555 مربع کلومیٹر پر قابض ہیں۔
آزاد کشمیر کا 13،350 مربع کلومیٹر (5134 مربع میل) پر پھیلا ہوا ہے جبکہ شمالی علاقہ جات کا رقبہ 72،496 مربع کلومیٹر (27،991 مربع میل ) ہے جو گلگت اور بلتستان پر مشتمل ہے۔ تقسیم ہند سے قبل بلتستان صوبہ لداخ کا حصہ تھا اور اس کا دار الحکومت اسکردو لداخ کا سرمائی دار الحکومت تھا۔
کشمیر میں اسلام چودھویں صدی کے شروع میں ترکستان سے صوفی بلبل شاہ قلندر اور ان کے ایک ہزار مریدوں کے ساتھ پہنچا۔ بودھ راجا رنچن نے دینی افکار سے متاثر ہو کر بلبل شاہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ یوں راجا رنچن سلطان صدر الدین کے نام سے کشمیر کا پہلا مسلمان حکمران بنا۔ بعد ازاں ایک ایرانی صوفی میر سید علی ہمدانی سات سو مبلغوں ‘ ہنرمندوں اور فن کاروں کی جماعت لے کر کشمیر پہنچے اور اس ثقافت کا جنم ہوا جس نے جدید کشمیر کو شناخت مہیا کی۔ انہوں نے ہزاروں ہندؤں کو اسلام میں داخل کیا۔آزاد کشمیر 98فیصد آبادی اور شمالی علاقہ جات کی 78 فیصدآبادی مسلمان ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/ycju7qq9
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *