یوم یکجہتی کشمیر

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: راجہ طاہر محمود 
بھارتی ظلم کی وجہ سے آج کا کشمیر لہو، لہو ہو چکا ہے ہر طرف لاشوں کے انبار ہیں جو پکار، پکار کر عالمی برادری اور خاص طور پر اقوام متحدہ سے کہہ رہے ہیں کہ کیا کشمیریوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کر سکیں؟ ان پر یہ ظلم اور جبر ہمیشہ رہے گا کیا ان کی قربانیاں مشرقی تیمور اور دیگر عیسائی خطوں میں چلنے والے تحریکوں سے کم ہیں یا ان کو مسلمان ہونے کی سزا دی جا رہی ہے بھارتی ظلم اور جبر کی یہ کہانی کھبی تو انجام تک پہنچے گی بھارت کی طرف سے ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف دنیا بھر کے مسلمان اپنا اختجاج ریکارڈ کرواتے رہتے ہیں اسی طرح گزشتہ دنوں پاکستان میں سمیت دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا یہ دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ایک بار پھر یہ باور کیا جائے کہ پاکستان کے عوام ان کی جائز اور قانونی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے مقدمے کو عالمی سطح پر اجاگر کرتے رہیں گے یوم سیاہ کے ذریعے عالمی برادری کو بھی مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم پر متوجہ کرنے کی ضرورت ہے اور عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ کشمیریوں پر مظالم بند کروانے کے سلسلے میں اپنے اثر و رسوخ کو بروئے کار لائے مسئلہ کشمیر کو حق خود ارادیت کی بنیاد پر حل کرنے کے سلسلے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمدباقی ہے اس اظہار سے یہ مسئلہ ابھی تک اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے لیکن اس پر کوئی پیش رفت بھارتی لابی ہونے نہیں دے رہی اقوام متحدہ کو ان قراردادوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں نئے سرے سے کوششیں کرنی ہوں گی ورنہ دوسری صورت میں ا س کا کردار ایک تما شائی سے زیادہ کچھ نہیں ہو گا عالمی امریکہ سمیت مغربی دنیا اور اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کی سنگینی کا احساس ہے اس لئے ان کی طرف سے زور دیا جاتا ہے کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کریں مگر بھارت جس نے کشمیر پر طاقت کے زور پر قبضہ جما رکھا ہے مذاکرات سے گریزاں ہے کئی بار اس نے عالمی برادری کے دباؤ کے تحت مذاکرات کا آغاز کیا لیکن انہیں محض وقت گزاری کیلئے استعمال کیا چنانچہ ان کے نتیجے میں مسئلہ کے حل کی جانب معمولی سی بھی پیش رفت نہ ہو سکی جبکہ بعض مغربی ممالک جن میں برطانیہ ،جرمنی اور امریکہ سمیت بعض ممالک نے تنازعہ کے حل کے سلسلے میں ثالثی کی بھی پیشکش کی لیکن بھارت نے ثالثی قبول کرنے سے انکار کردیا مذاکرات سے گریز اور ثالثی سے انکار کرنے والا بھارت بدستور طاقت کے استعمال کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ طاقت اور تشدد کے استعمال سے وہ کشمیریوں کی آواز کو خاموش کرا سکے گا لیکن چھ دہائیوں سے زائد عرصے سے اس کی یہ پالیسی ناکام رہی جس کے نتیجے میں یہ مسئلہ عالمی سطح پر اپنی پوری شدت کے ساتھ موجود ہے مقبوضہ جموں کشمیر کی سفارتی ،اخلاقی ،سطح پر امداد پاکستان کا قانونی حق ہے کیونکہ یہ ایک ایسے ظالم و جابر ملک کے زیر تسلط ہے جسے دنیا بھارت کے نام سے جانتی ہے گو کہ بھارت اپنے جھوٹے دعوے کے تحت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے اور پاکستان ایک سچے دعوے کے مطابق اسے اپنی شہہ رگ قراردیتا ہے جبکہ اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو بھارت نے اپنے جھوٹے دعوے کو اپنی مضبوط سفارت کاری کے ذریعے سے سچ ثابت کرنا شروع کر دیاہے اور پاکستان نے اپنی ناکام سفارتی کوششوں کی وجہ سے اس کو جھوٹا ثابت کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی کشمیر پر رائے اگر پاکستان کے عوام سے پوچھی جائے تو جواب بہت ہی مثبت آئے گا کیونکہ پاکستان کے عوام کشمیر سے ایک نظریاتی لگاؤ رکھتے ہیں اور یہ بات سمجھتے ہیں کہ قائد اعظم نے کیوں کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا بھارت کشمیر میں جتنے بھی ظلم کر لے آخر کہیں نہ کہیں اس کے ظلم کو رکنا ہی ہے ہم کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و جبر کو تو نہیں روک سکے لیکن ہم اپنے قلم سے ان کے حوصلے تو بڑھا سکتے ہیں بھارت کا ظلم اب حد سے تجاوز کر رہا ہے وہ آئے روز اپنی ظلم و جبر کی رفتار بڑھا کر کشمیر یوں کے جذبہ آزادی کو آزما رہا ہے اور اپنی ناکامی پر وہ اور بھی زیادہ پاگل ہو جاتا ہے ایسے میں وہ باڈرز پر معصوم لوگوں کو نشانہ بنا کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرنا چاہتا ہے بھارتی رویہ خطے کے امن کیلئے خطرہ بن چکا ہے بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے ہیں پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بھرپور اور کامیاب جنگ شروع کی ہے اور اس کامیابیوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے لیکن بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے جس کا ثبوت بھارتی دہشت گرد کلبھوشن ہے کلبھوشن نے پاکستان میں بھارت کی تحریب کاریوں سمیت دیگر منصوبوں اور عزائم کا اعتراف کیا ہے
دوسری طرف خود بھارت اپنے اندر چلنے والی علیحدگی کی تحریکوں سے اس قدر پریشان ہے کہ اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہی ہے اور وہ اس کمزوری کو چھپانے کے لئے کشمیر میں ظلم جبر کی ایسی ایسی کہانیاں برقم کر رہا ہے جن کا حساب برحال اس کو دینا ہی ہو گا۔ کشمیر میں امن کی ایک ہی صورت ہے جس میں کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے اس کے لئے عالمی برادری اور اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کریں تو شاید یہ مسئلہ بہت جلد حل ہو سکتا ہے اوراس کے حل سے خطے میں ترقی کی نئی راہیں کھلنے کے روشن امکانات ہیں جو پورے خطے کے لوگوں کے لئے ترقی وکامیابی کا سنہرا دور لاسکتے ہیں۔ 

Short URL: http://tinyurl.com/y4bw7u8l
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *