سمیرہ عزیز بااثر شخصیت و ممتاز صحافی ایوارڈ سے سر فراز

Print Friendly, PDF & Email

رپورٹ: ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ
ِسمیرہ عزیز کو ایک ایسا تازہ چہرہ تصور کیا جا رہا ہے،جن کے افکارودلائل کوسعودی وژن 2030ء کے تحت مسلم حیثیت حاصل ہے۔ان کی شخصیت میڈیا میںاعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر مملکت میں مقیم غیر سعودی طبقے میں بہت مقبول رہی ہے،لیکن مملکت سے اپنی حب الوطنی،ذہانت اور قوی ارادوں کے باعث وہ سعودی عرب کے دانشورو وں میں بھی ایک پسندیدہ شخصیت بنتی جا رہی ہیں۔شاید یہی وہ وجہ تھی کہ 8نومبر کے روزمدینہ منورہ میں سعودی سوسائٹی برائے ثقافت و فنون(SASCA) کی نئی عمارت میں ان کا دورہ کوئی معمولی حیثیت کا حامل نہیںتھا۔اس د ن وہاں کی میڈیا شخصیات جذباتی خوشی سے لبریز ہوکر ان کیلئے آنکھیں بچا رہی تھیں۔’’ہم آپ کا پھولوں سے استقبال کرتے ہیں۔۔۔ہم آپ سے محبت کرتے ہیں۔۔۔۔‘‘ننھی بچیاں گا گا کر سماں باندھ رہی تھیں۔سمیرہ عزیز اعزاز وصول کرنے کیلئے وہاں اپنی والدہ اور فیملی کے ساتھ تشریف لائی تھیں۔ان کی حساس نوعیت کی با اثرخدمات کا سب کو بخوبی علم بھی تھا،یہی وجہ تھی کہ ہر ایک وہاں ان کی شخصیت کے سحر سے مرعوب تھا۔حاضرین ان سے بہت کچھ پوچھناچاہتے تھے،


سعودی سوسائٹی برائے ثقافت و فنون مدینہ منورہ (SASCA) سے 8نومبر 2018 کو سمیرہ عزیز اپنا اعزازی ایوارڈ وصول کر رہی ہیں۔

لیکن وہ اسٹیج پر مدعو کیئے جانے تک محض خوبصورت مسکراہٹیں ہی بکھیرتی رہیں۔آغاز میںان کو’ سلامی‘ دی گئی اور ان کی میڈیا میں خدمات کا جائزہ بھی لیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ’’کچھ ایسے لوگ جو شاید کبھی ہمارے ملک تشریف لائے بھی نہیں،وہ ہمارے بارے میں فلمیں بنا کر لوگوں کو ہماری غلط تصویر دکھاتے رہے ہیں۔اب ہم خود بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ یہاں میدان میں آگئے ہیں۔ مجھے خوشی ہوگی اگر میں کسی بھی باصلاحیت سعودی فلم سازکی تربیت کر سکوں‘‘۔ ان کے اس اعلان سے ہر سوخوشی و امیدکی کرن پھیل گئی۔انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’’ہاں ، مجھے بھی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔لیکن میرے نزدیک مشکلات محض راستے کی وہ دیواریں ہیں جنہیں پھلانگ کر میں نئی منزلوں کے دروازے کھولتی ہوں۔مجھے وہ لوگ سخت ناپسند ہیںجو وطن کیلئے کوئی بھی کاوش کیے بغیر صرف شکوے کرتے ہیں۔میں سعودی عرب میں پیدا ہوئی میں سعودی عرب کیلئے جان دینا چاہتی ہوںاور سعودی عرب کی مٹی میں ہی دفن ہونا چاہتی ہوں۔ سمیرہ عزیزکے اس جملے نے کئی آنکھیں پرنم کر دیں۔وہ مشکلات کو رکاوٹ نہیں سمجھتیں لہذاانہوں نے مخصوص مسکراہٹ و اعتماد بھرے لہجے میں کہا کہ ’’میں ’اختتامی نقطہ ‘ اس وقت تک نہیں لگاتی،


سعودی سوسائٹی برائے ثقافت و فنون مدینہ منورہ (SASCA) سے 8نومبر 2018 کو سمیرہ عزیز اپنے 100میڈیا معزز ین کیلئے مختص رکنیتی کارڈحاصل کرکے خوشی کا اظہارکر رہی ہیں۔

جب تک فتح حاصل نہ کرلوں۔سعودی عرب کی شفیق ہستیوں نے مجھے ہمیشہ سپورٹ کیاہے۔مجھے پسند نہیں کہ کوئی میری محنت و صلاحیت پر صرف اس لیے شبہ کرے کہ میں ایک سعودی عورت ہوں۔مجھے سعودیوں کوکامیاب و کامران ثابت کرنا اچھا لگتا ہے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ دنیا کی سب سے بڑی انسانی تصویر بنانے کے’ گینس ورلڈ ریکارڈ‘کے وقت انہیں ان الفاظ سے بے حوصلہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی،’’تم یہ نہیں جیت سکتیں ،کیونکہ تم سعودی ہو‘‘۔یہ جملہ سن کر میں دو ہفتوں تک نہیں سوئی اور فتح حاصل کرکے دم لیا۔سمیرہ عزیز کی یہ بات سن کر ایک خاتون نے انہیں بڑھ کر چوم لیا۔ایسو سی ایشن کی تھیٹر،مارکیٹنگ اورسینما کمیٹی کے ممبران بڑی تعداد میں سمیرہ عزیز کی آمد پر موجود تھے۔تھیٹر کمیٹی کے اراکین نے ملی نغمے اور اپنی فنکارانہ صلاحیتیں پیش کیں۔فنکار کمیٹی نے سمیرہ عزیز کو تحفتاً تصویری خاکہ بھی پیش کیا۔فلمی منصف و ہدایتکار محمد حنیف نے کہا کہ سمیرہ عزیز کوسعودی عرب کی اولین خاتون فلم ساز کے طور پر پہچانا جانا چاہئے تھا لیکن یہ فوراً ہی فلم سازی کی تعلیم کیلئے بالی ووڈ چلی گئی اور یہ خاموشی سے جدو جہدکرتی رہی۔یہ بہت مصروف رہتی تھی۔فاتح ہمیشہ ایسے ہی ہوتے ہیںاور یہ دراصل ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کو دنیا کے سامنے لائیں‘‘۔کیمرہ مین ماجد عزی نے بتایا کہ سمیرہ عزیز بہت پروفیشنل اور غیر معمولی طور پر محنتی انسان ہے۔انہوں نے اپنے تجربے کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے ان پرشوخیانہ طنز کیا۔ ’’سمیرہ عزیز نے ہماری فلمی ٹیم میںاس وقت شمولیت اختیار کی جب وہ پہلے سے ہی اخبار کی صحافتی دنیا کا بڑا نام بن چکی تھی۔مگروہ دوستانہ روئیے اور عاجزی کا پیکر ہے لیکن اگر کوئی کاہلی اور غیر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کرے تو یہ اس کو جہنم رسید کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھے گی۔‘‘


سعودی سوسائٹی برائے ثقافت و فنون مدینہ منورہ (SASCA) سے 8نومبر 2018 کو سمیرہ عزیز اپنا اعزازی ایوارڈ  اور100میڈیامعزز ین کیلئے مختص رکنیتی کارڈوصول کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کر رہی ہیں۔ 

میڈیائی امور انجام دیتے ہوئے سمیرہ عزیز ریڈیو،شاعری،فلمسازی،ناول نویسی،اسپیکر،تھیٹر،ہدایتکاری و مصنف نویسی کے شعبوں میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ وہ کئی کمپنیوں کی سربراہ بھی ہیں۔SASCA کے ڈائریکٹر مشعل الطہامی نے زور دیا کہ وہ منفرد و معروف آرٹسٹوں ،فلمسازوں اور میڈیا شخصیات کی اسی طرح عزت افزائی کرتے رہنا چاہتے ہیں۔’’سمیرہ عزیز جیسے رول ماڈل تکریم و نمایاں مقام کے قابل ہیںاور ہم نے SASCA کی نئی عمارت کو ایسی ہونہارمیڈیا شخصیات کو عوام الناس سے متعارف کروانے کیلئے وقف کر دیا ہے۔‘‘الطہامی نے سمیرہ عزیز کو ایوارڈ و اعزازی رکنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ’’ یہ اعزازصرف 100خصوصی میڈیا کی شخصیات کیلئے مختص ہے اور SASCA یہ اعزاز بالی ووڈ میں اولین فلمساز سعودی خاتون سمیرہ عزیز کی نذر کر رہا ہے‘‘۔سعودی وزارت ثقافت کے زیر نگرانی سعودی سوسائٹی برائے ثقافت و فنون(SASCA) مملکت سعودی عرب بھر میں 1972ء میں قائم کی گئی تھی۔یہ سعودی فنکاروں کی سرکردگی و امداد کرتی ہے اور نئے باصلاحیت فنکاروں کے کام کی نمائش و تربیت کے علاوہ مصنفی، موسیقی، تھیٹر و ثقافتی طائفوں ، فلمسازی و سینیما کیلئے پروگرام بھی پیش کرتی ہے۔

کا بڑا نام بن چکی تھی۔مگروہ دوستانہ روئیے اور عاجزی کا پیکر ہے لیکن اگر کوئی کاہلی اور غیر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کرے تو یہ اس کو جہنم رسید کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھے گی۔‘‘میڈیائی امور انجام دیتے ہوئے سمیرہ عزیز ریڈیو،شاعری،فلمسازی،ناول نویسی،اسپیکر،تھیٹر،ہدایتکاری و مصنف نویسی کے شعبوں میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ وہ کئی کمپنیوں کی سربراہ بھی ہیں۔SASCA کے ڈائریکٹر مشعل الطہامی نے زور دیا کہ وہ منفرد و معروف آرٹسٹوں ،فلمسازوں اور میڈیا شخصیات کی اسی طرح عزت افزائی کرتے رہنا چاہتے ہیں۔’’سمیرہ عزیز جیسے رول ماڈل تکریم و نمایاں مقام کے قابل ہیںاور ہم نے SASCA کی نئی عمارت کو ایسی ہونہارمیڈیا شخصیات کو عوام الناس سے متعارف کروانے کیلئے وقف کر دیا ہے۔‘‘الطہامی نے سمیرہ عزیز کو ایوارڈ و اعزازی رکنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ’’ یہ اعزازصرف 100خصوصی میڈیا کی شخصیات کیلئے مختص ہے اور SASCA یہ اعزاز بالی ووڈ میں اولین فلمساز سعودی خاتون سمیرہ عزیز کی نذر کر رہا ہے‘‘۔سعودی وزارت ثقافت کے زیر نگرانی سعودی سوسائٹی برائے ثقافت و فنون(SASCA) مملکت سعودی عرب بھر میں 1972ء میں قائم کی گئی تھی۔یہ سعودی فنکاروں کی سرکردگی و امداد کرتی ہے اور نئے باصلاحیت فنکاروں کے کام کی نمائش و تربیت کے علاوہ مصنفی، موسیقی، تھیٹر و ثقافتی طائفوں ، فلمسازی و سینیما کیلئے پروگرام بھی پیش کرتی ہے۔

طور پر محنتی انسان ہے۔انہوں نے اپنے تجربے کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے ان پرشوخیانہ طنز کیا۔ ’’سمیرہ عزیز نے ہماری فلمی ٹیم میںاس وقت شمولیت اختیار کی جب وہ پہلے سے ہی اخبار کی صحافتی دنیا کا بڑا نام بن چکی تھی۔مگروہ دوستانہ روئیے اور عاجزی کا پیکر ہے لیکن اگر کوئی کاہلی اور غیر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کرے تو یہ اس کو جہنم رسید کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھے گی۔‘‘میڈیائی امور انجام دیتے ہوئے سمیرہ عزیز ریڈیو،شاعری،فلمسازی،ناول نویسی،اسپیکر،تھیٹر،ہدایتکاری و مصنف نویسی کے شعبوں میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ وہ کئی کمپنیوں کی سربراہ بھی ہیں۔SASCA کے ڈائریکٹر مشعل الطہامی نے زور دیا کہ وہ منفرد و معروف آرٹسٹوں ،فلمسازوں اور میڈیا شخصیات کی اسی طرح عزت افزائی کرتے رہنا چاہتے ہیں۔’’سمیرہ عزیز جیسے رول ماڈل تکریم و نمایاں مقام کے قابل ہیںاور ہم نے SASCA کی نئی عمارت کو ایسی ہونہارمیڈیا شخصیات کو عوام الناس سے متعارف کروانے کیلئے وقف کر دیا ہے۔‘‘الطہامی نے سمیرہ عزیز کو ایوارڈ و اعزازی رکنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ’’ یہ اعزازصرف 100خصوصی میڈیا کی شخصیات کیلئے مختص ہے اور SASCA یہ اعزاز بالی ووڈ میں اولین فلمساز سعودی خاتون سمیرہ عزیز کی نذر کر رہا ہے‘‘۔سعودی وزارت ثقافت کے زیر نگرانی سعودی سوسائٹی برائے ثقافت و فنون(SASCA) مملکت سعودی عرب بھر میں 1972ء میں قائم کی گئی تھی۔یہ سعودی فنکاروں کی سرکردگی و امداد کرتی ہے اور نئے باصلاحیت فنکاروں کے کام کی نمائش و تربیت کے علاوہ مصنفی، موسیقی، تھیٹر و ثقافتی طائفوں ، فلمسازی و سینیما کیلئے پروگرام بھی پیش کرتی ہے۔



ننھی بچیاں سعودی سوسائٹی برائے ثقافت و فنون مدینہ منورہ (SASCA) سے 8نومبر 2018 کو سمیرہ عزیزکے استقبال کیلئے منتظر ہیں۔
Short URL: http://tinyurl.com/ycp2kyhe
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *