جواں عمری

Print Friendly, PDF & Email

تحریر، علی رضاؔ ، رکھوالا 
زندگی کی سوچ و فکر سے آزاد، ذمہ داری سے دور بھاگتی ہوئی، خود میں مگن، انجام سے بے خبر، جنوں میں ڈوبی ہوئی،انا سے بھری ہوئی جواں عمری جوکہ اکثر ہمارے خسارے میں ہوتی ہے، اس عمر میں کچھ بھی مشکل نہیں لگتا، کچھ بھی بڑا نہیں لگتا، برداشت کرنے کی قوت نہیں ہوتی،، جواں خون کا عجب جنون ہوتا ہے جس کی زد میں انسان سے بہت سی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں، اور اُن کا ملال برسوں بعد ہوتا ہے، جب یہ احساس بھی بے فائدہ ٹھہرتا ہے، جب سنورنے کی گھڑی ڈھل جاتی ہے، بچپن میں کی گئی نادانیاں ہمارے لیے تاعمر باعثِ مسکراہٹ ہوتی ہیں، اور بچپن میں کی گئی غلطی ہم جوانی میں سنوار سکتے ہیں مگر جوانی میں کی گئی غلطیاں مستقبل اور بڑھاپے میں پچھتاوے کے سوا کچھ بھی نہیں، جواں عمری میں بہت سی خواہشیں خاموش کرنی پڑتی ہیں، باتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں، بہت سی دل چاہ حسرتیں ادھوری چھوڑنی پڑتی ہیں، صبر و استقامت سے کام لینا پڑتا ہے تاکہ مستقبل میں، بڑھاپے میں، گزاری گئی زندگی پے ناز ہو نا کہ شرمندگی، اور کامیاب اور مکمل انسان تو وہی ہے جسے اپنے جنوں، اپنی انا پے اختیار ہو، جسے اپنی بیجا خواہشوں اور تشنگیِ دل پر فوقیت حاصل ہو، اپنے اچھے برے میں فرق کر سکے، جو عاجزی اپنائے، صبر و برداشت کا دامن تھامے، ہنستا کھلکھلاتا بچپن گزر جاتا ہے تو پھر جوانی کب ٹھہرنے والی ہے، آخر کو بڑھاپے کی یاد اور پھر خاک ہے، اس لیے ہم پے لازم ہے کہ ہر لمحہ با اصول اور بامعنی گزاریں، کسی دن پر ہمیں افسوس نا رہے

Short URL: http://tinyurl.com/y6zeryfw
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *