جمال خاشقجی قتل: امریکہ اور سعودی عرب کے بدلتے بیانات

Print Friendly, PDF & Email

سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہوئے اور دوبارہ نظر نہیں آئے۔

اس گمشدگی کو ترکی نے مقامی میڈیا کے ذریعے زندہ رکھا اور روزانہ کی بنیاد پر نئے انکشافات آتے رہے اور عالمی سطح پر اس حوالے سے شور برپا ہونے لگا۔

پہلے سعودی عرب نے اس حوالے سے خاموشی اپنائی لیکن جب امریکہ نے اس معاملے پر اپنا پہلا بیان دیا تو سعودی عرب نے پہلے تو ترکی سے رابطے شروع کیے اور پھر بیان جاری کیا۔

تاہم دو اکتوبر سے اب سے چند روز قبل سعودی عرب نے جہاں بیانات تبدیل کیے وہیں امریکہ کے بیانات میں بھی تبدیلی ہوتی گئی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی حکام کی جانب سے دی گئی وضاحتوں کو ‘تاریخ میں حقائق چھپانے کی سب سے بری کوشش’ قرار دیا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ جس کسی نے بھی اس قتل کی منصوبہ بندی کی ‘اس کو سخت مشکل میں ہونا چاہیے۔ یہ منصوبہ شروع سے ہی بہت ناقص تھا۔ اور پھر اس پر عمل بھی بہت برے طریقے سے کیا گیا اور اس کی پردہ پوشی تو تاریخ میں سب سے بری تھی۔’

Short URL: http://tinyurl.com/ybvyfrkz
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *